18 دسمبر: عالمی یوم عربی

Published On 18 December,2023 03:15 pm

لاہور: (اختر سردار چودھری) پوری دنیا میں روزانہ کوئی نہ کوئی خاص دن ضرور منایا جاتا ہے، یہ اور بات ہے کہ ہر دن کی اہمیت کا معیار اس دن کے اہتمام کرنے والوں سے طے ہوتا ہے، ہمارے ملک میں بھی روزانہ نہیں تو کم ازکم مہینہ میں کوئی نہ کوئی’’ خصوصی دن‘‘ ضرور اہتمام سے منایا جاتا جاتاہے۔

عربی زبان کے لیے بھی 18 دسمبر ’’ورلڈ عریبک لینگوئج ڈے‘‘ ہے، عربی زبان صرف رابطے کا ایک ذریعہ نہیں ہے، یعنی صرف زبان نہیں ہے یہ دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم کی زبان ہے۔

18 دسمبر 1973ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عربی زبان کو اپنی سرکاری زبانوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا، 19 فروری 2010ء کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے انسانی تہذیب اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں عربی زبان کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے 18 دسمبر کو اس زبان کا عالمی دن قرار دیا، اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے 18 دسمبر 2012ء کو پہلی مرتبہ عربی زبان کا عالمی دن منایا گیا۔

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں چینی، انگریزی وغیرہ کے بعد عربی زبان کا پانچواں نمبر ہے، لیکن یہ ایسے لکھا جانا چاہیے کہ دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی زبانوں میں عربی زبان کا پہلا نمبر ہے، عرب دنیا کے تقریباً 42 کروڑ افراد اس کو مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں ایک ارب 70 کروڑ سے زیادہ مسلمان ثانوی حیثیت سے اس زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

وہ روزانہ پانچ وقت نماز عربی الفاظ میں ادا کرتے اور اللہ کی آخری نازل کردہ آسمانی کتاب قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں، عربی زبان کا تعلق سامی زبانوں کے قبیلے سے ہے اور اس کے حروفِ تہجیّ کی تعداد 28 ہے، یہ دنیا کی واحد زبان ہے جو پچھلے ڈیڑھ ہزار برس سے نہیں بدلی جیسے آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل تھی آج بھی ویسی ہی ہیں۔

دنیا کی کوئی اور زبان اس خاصیت کا دعویٰ نہیں کر سکتی، کیوں کہ اتنے طویل عرصے میں زبانیں بدل کر کہیں سے کہیں جا پہنچی ہیں، اُردو زبان کو ہی لے لیں گزشتہ دس بیس سال میں اس میں کتنا فرق آ گیا ہے، عربی دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے اور اسے اقوامِ متحدہ کی چھ زبانوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 10 برسوں کے دوران انٹرنیٹ پر استعمال ہونے والی زبانوں میں عربی زبان نے سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کی ہے۔

اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی طرف سے دیگر عالمی زبانوں انگریزی، فرانسی، ہسپانوی، چینی اور روسی کی طرح عربی زبان کیلئے بھی ایک دن یعنی 18 دسمبر مقرر کیا گیا اور اسی دن تنظیم عربی زبان کا عالمی دن بطور جشن مناتی ہے، جس کا مقصد دنیا کے سامنے عربی کے مختلف الانواع عالمی ثقافتی ورثے کو لا کر اسے سراہنا اور اسے محفوظ رکھنا ہے، یہ تاریخی فیصلہ خود سے صادر نہیں ہوا تھا بلکہ اس کے پیچھے کڑی محنت اور جہد مسلسل کار فرما ہے۔

عربی زبان کودنیا کی سب سے قدیم زبانوں اور سب سے زیادہ الفاظ والی زبان میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس کی تاریخ صدیوں سے بھی زیادہ پرانی ہے اور اس کے الفاظ بارہ ملین الفاظ سے زیادہ ہیں، عربی کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں اس کی بہت عمدہ نمائندگی موجود ہے اور عرب دنیا میں عربی زبان میں کمپیوٹر اور موبائل آپریٹنگ سسٹم کا استعمال عام ہے، وہاں ٹوئٹر اور فیس بک بھی عربی میں ہیں، مغربی زبانوں سے تراجم بہت بڑی تعداد میں کئے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں کروڑوں روپے کے انعامات بھی دیئے جاتے ہیں۔

اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ عربی قدیم ترین اور عالمی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ پیغمبراسلام، وحیِ الٰہی اور اہل بہشت کی زبان ہے، اسلام اور مسلمان پوری دنیا کے ہر ملک میں اپنا وجود رکھتے ہیں، اسلامی تعلیمات کا ابلاغ عربی زبان کے بغیر ممکن نہیں ہے، قرآن واحادیث، فقہ اور علوم اسلامیہ سب ہی عربی زبان میں منقول ہیں، گویا عربی زبان دنیا کے ہر خطہ میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

عربی زبان دنیا کی تمام زبانوں کے لحاظ سے انتہائی جامع، مکمل اور وسیع ہے، اس کے مختصر جملے اور موجز فقرے معنیٰ اور مفہوم کی جن اعلیٰ اورعظیم ترین وسعتوں کو سمیٹ کر جس خوش اُسلوبی اور اکمل طریق کے ساتھ ذہن انسانی تک پہنچا سکتے ہیں، دوسری زبانوں کے طول طویل جملے اورمفصل فقرے بھی ذہن کو وہاں تک نہیں پہنچا سکتے، اگر کسی زبان کے اندر عالمی زبان بننے کی صلاحیت ہے تو وہ فقط عربی زبان ہی ہے۔

اسلامی دنیا کا سب سے زیادہ علمی ورثہ اور بنیادی مراجع و مصادر بھی عربی زبان میں ہی ہیں، مگر افسوس کا مقام ہے کہ یہ زبان غیروں کی عداوت اور اپنوں کی غفلت کے سبب اس مقام کو نہیں پا سکی، بحیثیت مسلمان عربی زبان کو اس کا حق دلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے جس کیلئے ہمیں مل کر کوشش کرنا ہوگی، مملکتِ خداداد پاکستان میں یہ زبان ابھی تک مطلوبہ حیثیت، توجہ اور پذیرائی سے محروم ہے، دکھ کی بات یہ بھی ہے یہاں تو اُردو کو بھی وہ حیثیت و اہمیت نہیں دی جا سکی جو اس کا حق ہے تو ایسے میں عربی زبان کے بارے میں بات کرنا جنوں ہے۔

کہنے کا مطلب و مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں اس کے اپنے آئین پر عمل نہیں ہے، آئین کے مطابق حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عربی زبان کی ترویج و اشاعت کی طرف توجہ دے، 1973ء کے آئین کے باب دوم کے آرٹیکل نمبر 31 شق 2 میں واضح طور پر ذکر ہے کہ ریاست کے فرائض میں یہ داخل ہے کہ ریاست، مسلمانانِ پاکستان کیلئے اسلامیات اور تعلیم قرآن کو لازمی قرار دے، نیز وہ عربی زبان کی تعلیم و تدریس، فروغ اور اشاعت کی حوصلہ افزائی کرے۔

سب سے اہم یہ ہے کہ یہ زبان قیامت تک باقی رہے گی، دوسری زبانوں کی طرح گمنامیوں کی موت نہیں مرے گی، اس کا آغاز آفرینش سے تاحال پوری آب وتاب کے ساتھ باقی رہنا بھی اس کا بین ثبوت ہے، یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جس کا ثبوت ہمیں قرآن کریم سے ملتا ہے۔

اختر سردار چودھری فیچر رائٹر و بلاگر ہیں، انہیں ملکی و غیر ملکی شخصیات اور اہم ایام پر تحریریں لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔