آزادکشمیر ہائیکورٹ کا ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز کیلئے بنائے گئے قوانین معطل کرنے کا حکم

Published On 15 July,2024 03:40 pm

مظفرآباد ( محمد اسلم میر) آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے ہوٹلز ، ریسٹورنٹس اور گیسٹ ہاوسز کے حوالے سے بنائے گئے ایکٹ اور قوانین کو معطل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے وکیشنل جج جسٹس سید شاہد بہار نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہوٹلز و گیسٹ ہاؤسز کے چیئرمین راجہ الیاس خان کی طرف سے جمع کرائی گئی رٹ پٹیشن پر سماعت کی جس میں انہوں نے آزاد جموں و کشمیر ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس منیجمنٹ ایکٹ 2021 کو معطل کرنے کے احکامات جار ی کر دیئے ہیں۔

اس ایکٹ کے تحت حکومت نے 2022 میں قوانین بنا کر ڈائریکٹر جنرل سیاحت کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ کسی بھی ہوٹل ، گیسٹ ہاوس کے کمروں کے کرایہ کا تعین ، ہوٹل اور ریسٹورنٹ کو بند کرنے اور ان کے انتظامی معاملات کی نگرانی کر سکتے ہیں، اس قانون کے تحت متاثرہ فریق کنڑولر کے فیصلوں کو کسی بھی عدالت میں چلینج نہیں کر سکتا تھا۔

اس کیس کی پیروی کرنیوالے بیرسٹر کامران الیاس راجہ نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ یہ رٹ پٹیشن کاروباری لوگوں کے بنیادی حقوق سے متعلق تھی اور اس حکم کے بعد آزاد کشمیر میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آزاد جموں وکشمیر کا ایسا قانون تھا جسے متاثرہ شخص کسی بھی عدالت میں اس کے خلاف جانے سے قاصر تھا جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا تھا۔

ادھر جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہوٹلز و گیسٹ ہاوسز آزاد کشمیر کے چیئرمین راجہ الیاس نے اس فیصلہ کو بر وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوہزار سے زائد ہوٹلز ، ریسٹورنٹس اور گیسٹ ہاؤ سز کے کاروبار سے وابستہ لوگوں میں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد گزشتہ ایک سال سے پائی جانے والی بے چینی ختم ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد وادی نیلم ، لیپہ ، راولاکوٹ اور بھمبر تک ہوٹلز ، ریسٹورنٹس اور گیسٹ ہاؤسز کے کاروبار سے وابستہ لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اور سیاحت کے کاروبار کے فروغ کے لئے ضروری قرار دیا۔

واضح رہے کہ  ہر سال15  سے20 لاکھ سیاح  آزاد جموں وکشمیر کا رُخ کرتے ہیں جس سے  علاقے میں سالانہ پندرہ ارب روپے سے زائد کا کاروبار ہوتا ہے۔