لاہور:(دنیا نیوز) فیلڈ مارشل کا یہ اعزاز مسلح افواج میں غیر معمولی اور مثالی قیادت کے تناظر میں دیا جاتا ہے، اس عہدے کے ساتھ کسی خاص کمان کی ذمہ داری نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک اعزاز کی علامت ہوتا ہے۔
فیلڈ مارشل آرمی میں جنرل کے رینک سے اوپر سب سے بڑا عہدہ ہے، فیلڈ مارشل آرمی افسران میں سب سے زیادہ سینئر فائیو سٹار افسر ہوتا ہے، جبکہ اس کے مساوی ایڈمرل آف دی فلیٹ (نیوی)، مارشل آف دی ایئر فورس (ایئر فورس) کے افسران آتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک اعزازی عہدہ ہے اور اِسے کوئی اضافی اختیارات یا مراعات نہیں دی جاتیں، اگرچہ رینک کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن یہ آپریشنل کمانڈ اتھارٹی یا آئینی طاقت کے ساتھ نہیں آتا ہے، یہ فطرت میں اعزازی اور غیر معمولی فوجی خدمات کی علامت ہے۔
آئینی اختیارات
پاکستان کے آئینی اور قانونی فریم ورک کے مطابق پاکستان کے صدر مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہے، وزیر اعظم کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور وہ فوجی تقرریوں اور پالیسیوں سمیت قومی حکمرانی کے ذمہ دار ہیں، فیلڈ مارشل کی تقرری ایک خصوصی اپیل کے ذریعے کی جاتی ہے جس میں وزیر اعظم، صدر اور وزارت دفاع شامل ہوتے ہیں۔
قانونی حدود
پاکستانی قانون میں فیلڈ مارشل کی تقرری کا کوئی مستقل یا بار بار چلنے والا طریقہ کار نہیں ہے۔ رینک اضافی قانون سازی، ایگزیکٹو، یا عدالتی اختیارات نہیں دیتا ہے اور یہ عہدہ اپنے وقار کے باوجود ماورائے آئین اختیار نہیں دیتا۔
یاد رہے پاکستان کا آئین کسی بھی فرد کو، بشمول وردی والے افراد کو، غیر منظور شدہ سیاسی یا انتظامی طاقت کے استعمال سے روکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے مادر وطن کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے چھ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا، جسے ’معرکہ حق‘ اور’آپریشن بنیان مروص‘ کا نام دیا گیا، ہندوستان نے بالواسطہ طور پر اس واقعہ کا اعتراف کیا ہے، اس معرکے کے اعتراف میں جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے سے نواز گیا ہے۔