چلاس: (دنیا نیوز) گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ نے تباہی مچا دی، بابوسر ٹاپ کے قریب شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے گاڑیاں اور پل بہہ گئے، رابطہ سڑکیں اور مواصلاتی نظام تباہ ہوگیا، 3 افراد کی نعشیں مل گئیں، متعدد سیاح لاپتہ ہیں، ضلعی انتظامیہ نے دیامر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
ڈی سی دیامر عطاء الرحمان نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں سے 2 افراد کی شناخت ہوگئی ہے اور ایک فیملی کا 3 سال کا بچہ ابھی لاپتا ہے، سیاحوں کی تلاش کے لیے سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی جارہی ہے جب کہ گلگت بلتستان سکاؤٹس نے مزید 3 خاتون سیاحوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقے میں مشینری پہنچا رہے ہیں، کچھ علاقوں میں مشینری پہنچ چکی ہے، زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے آر ایچ کیو منتقل کرچکے ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ شاہراہ بابوسر میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ریاستی ادارے سیلاب و بارش متاثرہ افراد کا تحفظ، بحالی یقینی بنائیں: صدر، وزیراعظم
ترجمان نے کہا کہ سیلاب سے گرلز سکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثرہ اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہے جب کہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق سیکڑوں پھنسے سیاحوں کو چلاس شہر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے اور اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچا دیا گیا ہے، بابوسر میں مواصلاتی نظام نہ ہونے سے سیاحوں کا رابطہ گھروں سے منقطع ہے تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز مسافروں اور سیاحوں کیلئے مفت کھول دیے ہیں۔
قبل ازیں ڈی سی دیامر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے 7 سے 8 کلومیٹر کے علاقے کو شدید متاثر کیا، قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہو گئیں، جس سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ چلاس کے علاقے شاہراہ تھک بابوسر میں سیلابی ریلوں میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، قدرتی آفت سے بجلی اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہوئی جس کے باعث رابطوں میں دشواری کا سامنا ہے، ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کے لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں، تھک نالہ میں 4 افراد بہہ گئے جن میں سے 2 کی نعشیں اور 2 کو بحفاظت نکال لیا گیا، جبکہ لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاکستان فوج بھی آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ملک بھر میں بارشوں کی تباہ کاریاں، 24 گھنٹے میں مزید 5 افراد جاں بحق، 10 زخمی
ادھر وادی نیلم میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے تباہی مچا دی، مدین میں مکان لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گیا، ملبے تلے دب کر 3 بچے چل بسے جبکہ ماں زخمی ہے، جبکہ سوات میں 2 بچے برساتی نالے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔
پاک فوج کا ریسکیو آپریشن
دوسری جانب پاک فوج کا دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن کامیابی سے جاری ہے، شاہراہ بابوسر اور قراقرم میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
پاک فوج کی جانب سے سکردو روڈ کی بحالی کا کام بھی ہو رہا ہے، آرمی کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی معاونت سے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے، سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ سکول تک لینڈ سلائیڈنگ کا علاقہ کلیئر قرار دے دیا گیا ہے،دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔
پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو خوراک اور دیگر ضروری سامان بھی فراہم کیا جا رہا ہے، فوج کی جانب سے 150 تیار پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر سے روانہ کئے گئے ہیں۔
ادھر شاہراہ بابوسرپر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
پاک فوج اور گلگت بلتستان سکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاء خورونوش فراہم کی جا رہی ہیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے، سڑکوں کی بحالی کیلئے مشینری اور افرادی قوت مسلسل کام میں مصروف ہے۔
لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں، متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔