نارووال: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں بڑا چیلنج ہیں، ہمیں وقت ضائع کئے بغیر نئے ڈیمز بنانا ہوں گے۔
نارووال میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے بعد اب پنجاب کو طغیانی کا سامنا ہے، سیلابی پانی پنجاب کے دریاؤں سے گزر رہا ہے، این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے امدادی کارروائیوں میں کردار ادا کر رہے ہیں، جس پر ان کا مشکور ہوں، سیلاب سے جانی نقصان پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء، نارووال کی سیاسی قیادت، سول انتظامیہ اور افواج پاکستان کا کردار لائق تحسین ہے، مؤثر پیشگی اطلاعات کے نظام کی وجہ سے نقصان کم سے کم ہوا، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہے، ریسکیو اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو مزید متحرک ہونا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں وقت ضائع کئے بغیر تیاری کرنی چاہیے، ہمارے پاس کئی نئے چھوٹے ڈیمز تعمیر کرنے کی صلاحیت موجود ہے، ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ کرنا ہوگا، پانی ذخیرہ کرنے کیلئے اپنے وسائل بروئے کار لانا ہوں گے، وفاق اور صوبے سرجوڑ کر بیٹھیں گے تو حل ڈھونڈ لیں گے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ 2022 میں اس طرح کی آفت آئی تھی اور تباہی ہوئی تھی، 2022 کی تباہی کا مرکزی نشانہ سندھ اور بلوچستان تھا جب لاکھوں ایکڑ پر کاشت تیار فصلیں تباہ ہوگئی تھیں۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اور سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی صورتحال ہے، چناب میں قادرآباد اور خانکی بیراج پر شدید سیلاب ہے، گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤ الدین، چنیوٹ اور جھنگ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ راوی کا سیلابی ریلہ شاہدرہ اور نارووال کو ممکنہ طور پر متاثر کر سکتا ہے۔