لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی لوکل گورنمنٹ بل 2025 کی منظوری کی سفارش دنیا نیوز سامنے لے آیا۔
متن کے مطابق نیا بل یونین کونسل سسٹم بحال کرے گا، لاہور ضلع کو مکمل طور پر شہری علاقہ قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے، بل کا مقصد سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہے۔
بل کے متن کے مطابق 7 لاکھ سے زائد آبادی والے علاقوں میں ٹاؤن کارپوریشنز قائم ہوں گی، یونین کونسل ایک یا زائد مردم شماری بلاکس پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل کو بجٹ تیار کرنے اور منظور کرنے کا اختیار دیا گیا، یونین کونسل ٹیکس، فیس اور جرمانے وصول کر سکے گی۔
متن کے مطابق یونین کونسل سطح پر مصالحتی کمیٹی کے قیام کی شق بھی شامل کی گئی ہے، مقامی حکومتوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چلانے کا اختیار ہوگا، ہر دو ماہ بعد لوکل گورنمنٹ کا اجلاس لازمی قرار دیا گیا، دو ماہ تک اجلاس نہ ہونے پر کمیشن کارروائی کرے گا۔
بل کے متن کے مطابقمنتخب امیدواروں کو گزٹ نوٹیفکیشن کے 30 دن میں سیاسی جماعت جوائن کرنے کی اجازت ہوگی، لوکل ٹیکسوں کے خلاف شہری 45 دن کے اندر کمیشن میں اپیل کر سکیں گے، کمیشن کو غیر منصفانہ ٹیکس معطل کرنے کا اختیار دیا گیا۔
متن کے مطابق کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کے قیام اور رجسٹریشن کی باقاعدہ شق شامل کر لی گئی ہے، سی بی او کو ترقیاتی منصوبوں میں 20 فیصد شراکت اور 80 فیصد فنڈ حکومت سے ملے گا، سی بی او فنڈز صرف سرکاری بینکوں میں رکھنے کی پابندی عائد ہوگی۔
بل کے متن کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کو تمام ڈسٹرکٹ اتھارٹیز کے رکن بنانے کی سفارش شامل ہے، ہر ضلع میں اقتصادی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا اختیار دیا گیا، کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو غیر منافع بخش ادارہ قرار دے دیا گیا۔
متن کے مطابق سی بی او کے اثاثے صرف ادارے کے مقاصد کے لیے استعمال ہوں گے، ممبران میں منافع یا بونس تقسیم نہیں ہوگا، سی بی او کی املاک ایگزیکٹو کمیٹی کے نام پر رکھی جائیں گی، یہ کمیٹی عدالت میں مقدمہ کر سکے گی۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ سی بی او تحلیل یا ڈی رجسٹریشن کی صورت میں اثاثے مقامی حکومت کو منتقل کر دیے جائیں گے، کمیشن کو غیر منصفانہ مقامی ٹیکسز کی سماعت اور فیصلے کا اختیار دیا گیا، شیڈولز میں ex-officio general members کی اصطلاح شامل کی گئی۔
متن کے مطابق قصابی خانوں کی فراہمی، انتظام اور دیکھ بھال مقامی حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی، لوکل گورنمنٹ قصابی خانوں کو آؤٹ سورس کر سکتی ہے، معاہدہ کم از کم تین سال کا ہوگا، قصابی خانوں پر صوبائی ضابطہ کار کی پابندی لازم قرار دی گئی۔
بل کے متن کے مطابق نجی مارکیٹیں صرف لائسنس کے ساتھ چل سکیں گی، غیر قانونی مارکیٹس پر پابندی ہوگی، لائسنس کے اجرا، معطلی یا منسوخی کی صورت میں مطلع کرنے کا نوٹس اردو و مقامی زبان میں چسپاں کیا جائے گا۔
لوکل گورنمنٹ کو زمین کے استعمال کا منصوبہ (Land Use Plan) تیار کرنے کا اختیار دیا گیا، سائٹ ڈویلپمنٹ سکیم کے تحت عوامی استعمال کے لیے مختص زمین مقامی حکومت کو مفت منتقل ہوگی، سائٹ ڈویلپمنٹ سکیم کی خلاف ورزی پر غیر مجاز عمارتیں مسمار کی جا سکیں گی، معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔
اگر کوئی منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہ ہوا تو مقامی حکومت خود اس کی تکمیل سنبھال لے گی، مقامی حکومت غیر صحت مند یا خطرناک عمارتیں صاف، مرمت یا ختم کرنے کا نوٹس جاری کر سکے گی۔
بل کے مطابق سڑکوں، عوامی جگہوں اور کچرے کی صفائی کا انتظام مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگا، ڈسٹ بن مقامی حکومت فراہم کرے گی، مقامی حکومت کے ذریعے اٹھایا گیا کچرا مقامی حکومت کی ملکیت ہوگا، پبلک بیت الخلاء کی فراہمی ضروری ہوگی، نجی لاتھرنز کے عوامی استعمال پر پابندی یا معائنہ ممکن ہوگا۔
متن کے مطابق پبلک فیریز کے لائسنس اور انتظام کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا، صاف پانی کی فراہمی مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگی، نجی پانی کے ذرائع پر کنٹرول اور اجازت لازمی ہو گی، مقامی حکومت عوامی ندی نالوں، ٹینکس اور تالابوں کی کھدائی و بحالی کر سکے گی۔
سڑکوں، سٹریٹ لائٹنگ اور سٹریٹ واٹرنگ کے پروگرام مقامی حکومت کے تحت نافذ ہوں گے، سڑکوں اور عوامی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا۔
پنجاب حکومت نے مقامی حکومتوں سے متعلق نیا بل پیر کو اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کر لیا، بل پہلے ہی پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی سے منظوری حاصل کر چکا ہے۔
پیر کو بل کی منظوری حکومت کے لیے بڑا سیاسی امتحان بن گئی، الیکشن کمیشن نے حکومت کو پرانے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔
پنجاب حکومت اب نئے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کے تحت ہی بلدیاتی الیکشن کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت میں نیا قانونی تنازع جنم لے سکتا ہے، حکومت نئے بل کے ذریعے مقامی اداروں پر مکمل انتظامی کنٹرول چاہتی ہے۔
ترمیمی بل میں سی بی اوز کو غیر منافع بخش ادارے قرار دیا گیا ہے، مقامی حکومت کو قصابی خانوں، پبلک فیریز، اور مارکیٹس کا انتظام آؤٹ سورس کرنے کا اختیار دے دیا گیا،غیر منصفانہ ٹیکسز کی شکایات سننے اور فیصلے کا اختیار مقامی کمیشن کو دے دیا گیا۔