خوشگوار گھریلو زندگی کا علم

Last Updated On 11 April,2018 09:26 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) انسانوں کو اس زمین پر اپنے عارضی قیام میں حقیقی خوشی صرف اس صورت میں حاصل ہو سکتی ہے اگر انہیں اپنے گھرانے میں ایک تسکین بخش اور بامراد زندگی میسر آ جائے۔ اگرچہ انسان میں فطری طور پر یہ استعداد موجود ہے کہ وہ گھریلو زندگی کی برکتوں سے فائدہ حاصل کرے لیکن لا علمی کی وجہ سے وہ اپنی اس فطری استعداد سے کماحقہ فائدہ اٹھانے سے قاصر ہے۔ اس طرح وہ گھریلو زندگی کی خوشیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔

اس لاعلمی کو دور کرنے کے لیے اس چیز کی ضرورت ہے کہ ان تمام معلومات کو یکجا کر کے ایک لڑی میں پرو دیا جائے اور ایک علم مرتب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے پہلے تمام علوم سے وہ معلومات اخذ کر لی جائیں جن کا کوئی تعلق خاندان کے رہن سہن اور زندگیوں سے ہے۔ دوسرا مفید یہ ہے کہ خوش گوار گھریلو زندگی گزارنے کی راہ میں جو رکاوٹیں ہیں انہیں خصوصی تحقیق کے ذریعہ سے دور کیا جائے۔ پھر اس دوہری کوشش سے جو معلومات حاصل ہوں انہیں مؤثر تدریس کے ذریعے عام کیا جائے اس خصوصی تحقیق سے حاصل کردہ ذخیرہ علم کو یکجا کر کے اسے ہوم اکنامکس کا نام دیا گیا۔

اس کے مقاصد درج ذیل ہیں:

1۔ فرد کو کنبے کی مشترک زندگی کے لیے بذریعہ تعلیم تیار کرنا۔

2۔ گھریلو زندگی کے سامان اور ان کے استعمال کے طریقوں کو بہتر بنانا۔

3۔ افراد کی مختلف عمروں میں بدلتی ہوئی ضروریات کے بارے میں تحقیق کرنا اور اس کی ضرورت کو پورا کرنے کے طریقے اور ذرائع دریافت کرنا۔

4۔ گھر بستی اور قوم میں ایسے حالات پیدا کرنا کہ جن سے گھریلو زندگی پر مفید اثرات مرتب ہوں۔

5۔ انسان کی بعض بنیادی اہلیتیں ایسی ہیں جو ہر کنبے کی زندگی کو خواہ وہ کنبہ کسی طبقے یا درجے کا کیوں نہ ہو بہتر بناتی ہیں، ان خاص اہلیتوں کو فروغ دینا۔

6۔ ان اقدار کا یقین کرنا جو انفرادی و اجتماعی زندگی کو بامعنی بناتی ہیں۔ اور پھر ان اقدار کی روشنی میں تدریس کے مقاصد متعین کرنا۔ گھر اور بستی میں وہ ماحول پیدا کرنا جس میں تمام افراد اپنی عمروں کے ہر دور میں صحت مند زندگی گزار سکیں اور مزید ترقی کر سکیں۔

7۔ کنبے کے اندر اور بستی میں افراد کے باہمی تعلقات کو بہترین طریقے پر قائم کرنا اور فروغ دینا۔

8۔ بچوں کی ذہنی معاشرتی اور جسمانی ترقی کی طرف خاص توجہ دینا۔

9۔ کنبے کے مالی اثاثے کے استعمال کے ایسے طریقے دریافت کرنا جن سے کنبہ بہترین اقتصادی زندگی گزار سکے۔

10۔ مستقبل کے بارے میں ایسے انتظامات تجویز کرنا جن سے کنبے اور اس کے افراد کا مالی تحفظ ہو۔

11۔ خوراک لباس اور دیگر خانگی اخراجات کے بارے میں ایسے منصوبے بنانا جو اس کنبے کے لیے متعین کردہ اقدار اور مقاصد کے حل کرنے میں مدد دیں۔

12۔ خانگی سامان اور اجناس کی خریداری کے لیے ایسے منصوبے بنانا جن کے ذریعے کنبے کے اقتصادی اور مالی اثاثے کا استعمال ہو سکے۔

13۔ گھرمیں ایسا ماحول پیدا کرنا جن سے افراد کے ذاتی مقاصد اور کنبے کے اجتماعی مقاصد پورے ہو سکیں۔

14۔ ادب اور دیگر مشاغل کے ذریعے افراد کی ذاتی زندگی کو زیادہ دلکش بنانا اور فارغ لمحات کو مفید مشاغل میں استعمال کرنے کے مواقع بہم پہنچانا۔ باوجود ذہنی یا معاشرتی اختلاف کے باہمی تعاون کے ساتھ زندگی گزارنے کی تربیت دینا۔ اس علم کا مقصد اس طرح بھی بیان کر سکتے ہیں کہ گھریلو زندگی کو صحیح خطوط پر قائم کر کے اسے زیادہ موثر مفید اور خوشگوار بنایا جائے۔ تاکہ فرد کا گھریلو زندگی سے ایک بامعنی گہرا اور مضبوط رابطہ استوار ہو جائے۔ فرد کنبے کی برکات سے مستفید ہو کر اپنی زندگی خوشی و کامرانی سے گزار سکے۔ فرد کو رہن سہن کے اصول سکھائے جائیں اور اجتماعی زندگی کی وہ بنیادی اقدار سمجھائی جائیں جن کی وجہ سے وہ معاشرے کا ایک مفید اور پسندیدہ فرد بن جائے۔ فرد ایک خوشگوار ماحول میں زندگی سکون اطمینان ومسرت سے گزار سکے۔

تحریر: سیدہ نرجس