گھر کی سجاوٹ

Last Updated On 31 May,2018 06:12 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) گھر کی سجاوٹ میں تبدیلی اور اندرونی آرائش صرف آج کے لوگ ہی پسند نہیں کرتے بلکہ ہزاروں سال پہلے غاروں میں رہنے والا انسان بھی انہیں پسند کرتا تھا۔ وہ غاروں میں قدرتی اجزا کے رنگوں سے یا کھرچ کر جانوروں، پھولوں اور پرندوں کی اشکال بناتا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے اندر بھی آرائش اور جمالیات کا ذوق موجود تھا۔ تاہم یہ خاصی خام شکل میں تھا۔

آج کے جدید دور میں گھر کی آرائش کا فن بہت ترقی کر چکا ہے۔ اب اندرون خانہ آرائش باقاعدہ طور پر ایک پیشے کا روپ دھار چکی ہے۔ گھر کی اندرونی آرائش یا انٹیریئر ڈیکوریشن وہ ہنر ہے جس کی باقاعدہ تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے ماہرین عملی طور پر لوگوں کے گھروں کو عصر حاضر اور جمالیاتی ذوق کے تقاضوں کے مطابق اس طرح سنوار دیتے ہیں کہ اہل خانہ خود کہہ اٹھتے ہیں کہ ہمارا گھر ہمیں زمین پر ہی جنت کا روپ نظر آ رہا ہے۔ 

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈیکوریشن کرنے والے کو اچھی خاصی رقم دے دی جاتی ہے لیکن اس کا کام غیر معیاری ہوتا ہے یا پسند نہیں آتا۔ پھر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ساری رقم ہی ضائع ہو گئی۔ ہونا یہ چاہیے کہ آپ کے گھر کی آرائش میں حسن و جمال کے ساتھ ساتھ ضروریات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ ہر خاندان کے رہن سہن کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں انہیں مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ فیصلہ کرتے وقت یہ جائزہ لے لیا جائے کہ گھر کی اندرونی آرائش اور زیبائش کا دائرہ کس حد تک رہے گا؟ اور پھر یہ کہ اخراجات کا اندازہ کیا ہے۔

جب ان باتوں کا جائزہ لے لیں، تب آرائش کے تمام کاموں کو مرحلہ وار تقسیم کر کے ان پر عمل درآمد کا آغاز کریں۔ پہلے یہ دیکھ لیں کہ گھر کے جن حصوں میں آرائش کرنی ہے وہاں پر کسی قسم کے مرمت کے کام کی ضرورت تو نہیں؟ مثال کے طور پر کچن یا کمرے کی دیواروں سے پلستر تو نہیں اتر رہا، یا باتھ روم کے ٹائلز اتنے خراب تو نہیں ہو رہے کہ انہیں بدلنے کی ضرورت ہو۔ مرمت سے فارغ ہو کر گھر کے تعمیراتی ڈیزائن پر توجہ دیں۔

ہم عموماً اندرونی آرائش پر تو بہت توجہ دیتے ہیں، لیکن گھر کے تعمیراتی ڈیزائن اور ضرورت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اگر تھوڑی سی توجہ اس طرف دی جائے تو گھر کے تعمیراتی ڈیزائن کے اندر رہتے ہوئے بھی بہت سی ایسی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں جن کا ڈیکوریشن پر بہت اچھا اثر پڑ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر گھر کے سامنے اور عقبی دونوں حصوں میں برآمدہ ہے تو آپ برآمدے میں خوبصورت سی جالی لگوا کر موسم بہار کی ہلکی گرمیوں میں اسے بطور کمرہ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر لائٹ چلی جائے تو اس سے ہوا اندر آ سکتی ہے لیکن مچھر اور مکھیاں نہیں۔ اس لیے اس گوشے میں دوپہر یا رات کا وقت آرام سے گزارا جا سکتا ہے۔

گھر کی ازسر نو آرائش اس وقت تک ماند رہتی ہے جب تک دیواروں، چھتوں اور کھڑکیوں پر رنگ روغن نہ ہو۔ لہٰذا سجاوٹ کے ساتھ گھر میں رنگ و روغن بھی کرائیں۔ رنگ اپنی پسند کے مطابق کرائیں مگر خیال رکھیں کہ وہ رنگ گھر کے اس حصے سے مطابق رکھتا ہو۔ مثلاً روشن اور کشادہ جگہوں پر قدرے گہرے رنگ استعمال کرنا مناسب خیال کیا جاتا ہے یا ان مقامات پر جہاں چہل پہل زیادہ ہو۔ گھر کے قدرے چھوٹے گوشوں یا چھوٹے کمروں میں ہلکے رنگ مناسب رہتے ہیں۔ کیونکہ ان سے سکون، کشادگی اور روشنی کا تاثر قائم رہتا ہے۔

جب رنگ و روغن کے کام سے نمٹ جائیں تو اچھی طرح صفائی ستھرائی کے بعد گھر میں فرنیچر سیٹ کریں۔ کچھ چیزیں نئی خریدنا چاہیں تو اپنے گھر کی مناسبت سے ان کا انتخاب کریں ورنہ پرانے فرنیچر کو پالش وغیرہ کروالیں اور سیٹنگ میں کچھ تبدیلی لے آئیں۔ روشن جگہوں پر بھاری پردے جبکہ قدرے تاریک اور چھوٹے کمروں میں ہلکے پردے استعمال کریں۔ آخر میں اپنے گھر کے لیے آرائش کی دیگر چھوٹی موٹی چیزوں پر توجہ دیں۔ مثلاً وال کلاک، تصاویر، انڈورپلانٹس اور گلدان وغیرہ۔ ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کی بدولت گھر کی سجاوٹ کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔

تحریر: افشاں خان