لاہور: (روزنامہ دنیا) جلدی بیماریاں جن میں خارش، داد، ایگزیما اورپھوڑے پھنسیاں وغیرہ شامل ہیں، عموماً گندا رہنے اور گندگی میں اٹھنے بیٹھنے سے شروع ہوتی ہیں۔ زیادہ تر جلدی بیماریں چھوت کی بیماریاں ہوتی ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے سے یہ بہت جلد لگ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بیماریاں اگر شروع ہوں تو پھیلتی ہی چلی جاتی ہیں۔
ان خطرناک بیماریوں سے ہر کسی کو بچنا چاہیے۔ آئیے دیکھیں کہ ان بیماریوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
1۔ جسم کو صاف ستھرا رکھیں۔ روزانہ صابن اور پانی سے نہائیں تاکہ جسم کی میل اور گندگی دھل کر ختم ہو جائے۔
2۔ اپنے پہننے کے کپڑے صاف ستھرے رکھیں۔ میلے کپڑے زیادہ دیر تک پہن کر نہ رکھیں۔ انہیں گرم پانی اور صابن سے دھو کر دھوپ میں سکھائیں تاکہ دھوپ میں بیماریوں کے جراثیم مر جائیں۔
3۔ اپنا بستر صاف ستھرا رکھیں۔ بستر کی چادر اور تکیوں کے غلاف وغیرہ وقت پر دھوئیں۔ جو کپڑے جلدی اور آسانی سے نہیں دھل سکتے انہیں تیز دھوپ میں ڈالیں تاکہ جراثیم ختم ہو جائیں۔
4۔ آپ کا گھر بھی صاف اور کمرے ہوا دار ہونے چاہئیں۔ اس کے لیے روزانہ کچھ دیر کھڑکیاں اور روشن دان وغیرہ کھلے رکھیں۔ غسل خانوں کو روزانہ دھوئیں۔ باورچی خانہ بھی صاف ہونا چاہیے کیونکہ یہاں پر کھانے پینے کی چیزیں رکھی جاتی ہیں۔ گندگی سے کیڑے مکوڑے اور جراثیم پیدا ہوتے ہیں، جو ہمیں بیمار کر سکتے ہیں۔
5۔ بچوں میں پھوڑے پھنسیوں، خارش اور ایگزیما وغیرہ کی شکایت عام ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ بچوں کا گرد اور مٹی میں اکثر کھیلتے رہنا ہے، بہت بار انہیں وقت پر نہلایا نہیں جاتا۔ اس کے علاوہ بہت سے بچے پیشاب اور پاخانے کی صفائی کا خیال نہیں رکھ پاتے اور کپڑے گندے ہو جاتے ہیں۔ اس سے جلدی بیماریوں کا امکان بڑھ جاتاہے۔ بچوں کو صاف ستھرا رکھیں اور باقاعدگی سے نہلائیں۔
6۔ بچہ کسی ایسے فرد کے حوالے نہ کریں جسے جلدی بیماری ہو۔
7۔ کسی بھی مریض کے کپڑے اور بستر وغیرہ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ بعض اوقات ایک دوسرے کے کپڑے استعمال کرنے سے جوئیں پڑ جاتی ہیں۔ جلدی مریض کی ٹوپی، سر پر اوڑھنے والی چادر، اس کا تکیہ اور بستر وغیرہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
8۔ ایسے مریض کو جسے داد وغیرہ کی تکلیف ہو، الگ غسل خانے میں نہانا چاہیے یا پھر مریض کے نہانے کے بعد غسل خانے کو فینائل جیسے جراثیم کش مادے سے دھونا لینا چاہیے۔
9۔ جلدی مریض کو، چاہے وہ بڑا ہو یا بچہ، ڈھیلے ڈھالے سوتی کپڑے پہنے۔ نائیلون، ٹیٹرون اور ریشمی کپڑے جلدی بیماریوں کو بڑھا سکتے ہیں۔
10۔ اونی کپڑوں سے بھی حتیٰ الامکان گریز کرنا چاہیے۔ سردیوں میں اونی کپڑوں کے بغیر گزارا نہیں ہوتا، اس لیے جلدی مریض کو سوئیٹر اور گرم پتلون وغیرہ کے نیچے سوتی بنیان اور سوتی پاجامہ پہننا چاہیے۔
12۔ زیادہ میٹھی اور نشاستے والی چیزیں کھانے سے بھی پھوڑے پھنسیاں اور کیل مہاسے نکلنے لگتے ہیں۔
13۔ باقاعدگی سے ورزش کریں، اتنی کہ پسینہ آئے۔ اس سے جلد کے مسام کھلتے ہیں اور قوت مدافعت بھی بڑھتی ہے۔
تحریر: جمیل احمد