لاہور: (روزنامہ دنیا) آج کل کے دور میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ تاہم اس مرض سے بری طرح متاثر ہونے والوں کو علم نہیں ہو پاتا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ اگر اس مرض کی علامات کو پہچان کر فوری طور پر اس کا سدباب نہ کیا جائے تو یہ ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتا ہے۔ اگر آپ کسی میں یہ علامات دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہے اسے مدد کی ضرورت ہے۔
جوانی میں قدم رکھتے ہیں کسی بھی نوجوان کو ڈپریشن گھیر سکتا ہے۔ اس کے بعد ہو سکتا ہے وہ بہت زیادہ سونے لگے یا اس کی نیند بہت کم ہو جائے، ڈپریشن کا اثر بھوک پر بھی پڑتا ہے، یہ بہت بڑھ بھی سکتی ہے اور بہت کم بھی ہو سکتی ہے۔ ڈپریشن کے نتیجے میں وزن بڑھ بھی سکتا ہے اور کم بھی ہو سکتا ہے۔ ڈپریشن کی حالت میں نوجوان مایوس اور اداس رہنے لگتا ہے، اسے لگتا ہے کہ وہ بالکل بے کار ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دوسروں سے ملنا جلنا چھوڑ دے، کسی کام پر دھیان نہ دے پائے، چیزوں کو یاد نہ رکھ پائے اور خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگے یا خودکشی کرنے کی کوشش کرے۔ تاہم کسی کو ڈپریشن ہے یا وہ کس حد تک ہے، اس کا فیصلہ جلدی میں از خود نہیں کرنا چاہیے۔ ان علامات کو ایک ماہرنفسیات بہتر طور پر پہچان سکتا ہے۔
ڈپریشن کی علامات کا مطالعہ مسلسل کرنا پڑتا ہے، ایک دو دن کے لیے تو کوئی بھی اداس ہو سکتا ہے لیکن ڈپریشن میں مبتلا شخص کی علامات زیادہ عرصہ تک برقرار رہتی ہیں۔ ڈپریشن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسا کہ دوسروں کا برتاؤ، ذہنی دباؤ یا جسم میں ہونے والی تبدیلیاں، عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اگر ماں باپ میں سے کسی کو ڈپریشن ہے تو بچے بھی ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ اِس کی وجہ وہ جینز ہوتے ہیں جو ماں باپ سے بچوں میں منتقل ہوتے ہیں اور بچوں کے دماغ میں ہونے والے کیمیائی عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ دل کی بیماریاں، ہارمونز میں ہونے والی تبدیلیاں اور لمبے عرصے تک منشیات، شراب یا کچھ خاص دوائیوں کا اِستعمال بھی ایک شخص کو ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے یا اس کے ڈپریشن کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ تھوڑا بہت ذہنی دباؤ صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے حالات سے نبٹنے کی تحریک پیدا ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک شخص حد سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے تو یہ اس کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ چونکہ ایک نوجوان کے ہارمونز میں تبدیلیاں ہو رہی ہوتی ہیں اِس لیے حد سے زیادہ ذہنی دباؤ اسے آسانی سے ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے۔ تاہم ڈپریشن کی اصل وجوہات ابھی تک اِتنی واضح نہیں ہیں اور بہت سے عوامل، جن کے بارے میں پہلے بتایا گیا ہے، مل کر ڈپریشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذہنی دباؤ کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہیں، مثلاً ماں باپ میں طلاق یا علیحدگی، کسی عزیز کی موت، جسمانی یا جنسی بدسلوکی، کوئی سنگین حادثہ، بیماری یا سیکھنے کی صلاحیت کی کمی جس کی وجہ سے ایک بچہ خود کو دھتکارا ہوا محسوس کرتا ہے۔ بچوں میں ڈپریشن کی ایک وجہ ماں باپ کی بڑی بڑی توقعات بھی ہو سکتی ہیں جیسا کہ یہ توقع کرنا کہ بچے سکول میں بہترین کارکردگی دِکھائیں۔ اِس کے علاوہ بچے تب بھی ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں جب انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، جب وہ مستقبل کے بارے میں پریشان رہتے ہیں، جب وہ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ ان کے ماں باپ کس بات پر کیسا ردِعمل دِکھائیں گے یا جب ان کے ماں باپ میں سے کوئی ڈپریشن کا شکار ہونے کی وجہ سے انہیں پیارومحبت نہیں دے پاتا۔ لیکن اگر کوئی بچہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے تو وہ اِس سے کیسے نکل سکتا ہے؟عموماً ڈپریشن کا علاج دوائیوں اور کسی ماہرِنفسیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
تحریر: راحت علی