تحری: (رابن سیجر) مشہور ادیب شرلٹ برانٹے (1816ء تا 1855ئ) نے کہا تھا ’’شگفتگی، زندہ دلی، خوش باشی اور ترنگ کے اظہار کا دارومدار ہمارے گرد و پیش کے حالات و واقعات کے متعلق ہماری اپنی کیفیات پر ہوتا ہے۔
اس بات کا اندازہ لگایا جا چکا ہے کہ ہمیں زندگی میں کامیابی کے لیے جس مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ 80 فیصد ہمارے رویے پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس رویے میں آپ کا ارادہ، کام کی پابندی، مقصد، نیت مقصد، مقصد کی شناخت، ثابت قدمی اور خدا پر توکل شامل ہیں۔ باقی 20 فیصد مہارت جو ہم سیکھتے ہیں یا جو ہمیں سکھائی جاتی ہے وہ فنی مہارت اور پیشے سے متعلق معلومات پر مشتمل ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس بارے میں سوچیں کہ آپ کے رویے کا آپ کی زندگی کے تجربات پر کیا اثر ہے؟ آئیے ہم 80 فیصد رویے پر مشتمل مہارت پر غور کرتے ہیں۔
سب سے پہلے میں یہ بات واضح کر دوں کہ آپ کا رویہ سو فیصد آپ کے اپنے قابو میں ہے۔ انتہائی قیمتی سوال یہ ہے کہ: کیا آپ کا رویہ مثبت ہے یا منفی؟ اگر آپ مثبت سوچیں گے تو آپ مثبت رویہ ہی اختیار کریں گے۔ بے شمار ایسے تجربات اور واقعات رونما ہوں گے جو ہماری مثبت سوچ کی وجہ سے کامیابی کی تصدیق کریں گے۔ مثبت انداز سے سوچنے والا شخص صرف مثبت انداز میں ہی زندگی کو دیکھتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر مثبت انداز میں سوچنے والا شخص بارش میں ایک بس سٹاپ پر کھڑا ہوتا ہے اور سواریوں سے بھری ہوئی ایک بس اس کے پاس سے گزرتی ہے اور ٹائروں سے اس شخص پر پانی گرا کر اسے بھگو دیتی ہے۔ ایک لمحے کے لیے اس شخص کو غصہ آئے گا لیکن اگلے لمحے وہ شخص اس بات سے قطع نظر یہ سوچے گا کہ وہ اپنا کوٹ، جو گیلا ہو چکا ہے، دھلائی کے لیے بھیج دے گا۔ منفی سوچ رکھنے والے شخص کے ساتھ اگر ایسا واقعہ پیش آیا ہو گا تو وہ شخص بس سٹاپ پر کھڑا ہوا یہ سوچے گا کہ اس کے ساتھ ہمیشہ ایسے واقعات ہی کیوں ہوتے ہیں؟ منفی سوچ کا حامل شخص واقعات کو صرف دماغ کے منفی رویے میں رکھ کر ہی دیکھے گا۔ پس اگر آپ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ آپ نے اپنی تمام توقعات، کاموں اور سوچ میں سو فیصد مثبت انداز ہی میں سوچنا ہے تو آپ کو خود سے مناسب معلومات اکٹھی کرنا ہوں گی جن پر عمل کر کے آپ کا مزاج ہمیشہ اچھا رہے اور آپ مثبت سوچ پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ بچپن میں آپ کے والدین، اساتذہ اور بزرگ آپ کو منفی رویے کی وجہ سے سب کے سامنے ڈانٹ دیتے ہیں ۔اس طرح آپ کے ذہن میں اس منفی رویے کی تصویر اور تاثر اور بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو اس منفی رویے سے چھٹکارا حاصل کریں۔ یہ بہت ہی آسان اور ضروری ہے۔ منفی رویے سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے۔ آپ اپنا منفی رویہ کیسے تبدیل کریں گے؟ آپ جب بھی چاہیں اسی وقت آپ منفی سوچ کو ذہن سے جھٹک سکتے ہیں۔ یہ دوسرے لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے، یہ آپ کی اپنی ذمہ داری ہے۔ انسان کی نفسیات اس امر کو ظاہر کرتی ہے کہ آپ کا مثبت رویہ اور چیزوں اور واقعات کو دیکھنے کا مثبت انداز آپ کی قابلیت کو اور زندگی میں آپ کے کام میں کامیابی کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اگر ہم مثبت توقعات رکھیں گے اور مثبت انداز سے زندگی کو دیکھیں گے تو سارے دن پر اس کا اثر پڑے گا۔ مثبت انداز میں سوچیں، مثبت گفتگو کریں اور ہمیشہ مثبت رویہ اختیار کریں۔ اگر آپ منفی انداز میں سوچنا چھوڑ دیں گے تو آپ جلد اپنی سوچ اور رویوں پر قابو پا لیں گے۔ آپ اپنی زندگی پر بھی دوبارہ سے قابو لیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ اور صرف آپ اکیلے ہی اپنی سوچ، احساسات اور جذبات کے ذمہ دار ہیں۔ اگر آپ اپنی سوچ، احساسات اور جذبات کو مثبت کر لیں گے تو آپ کی زندگی میں معجزے رونما ہونے لگیں گے۔
یہ بات بہت واضح ہے اور زندگی کی بہت بڑی سچائی ہے۔ آپ لوگوں کے رویوں سے متاثر نہ ہوں۔ ہمیشہ مطمئن رہیں اور مثبت انداز سے سوچیں۔ آپ لوگوں کی بات سن سکتے ہیں، ان کا مؤقف جان سکتے ہیں اور اس پر غور کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی شخصیت پر اثر انداز ہوں۔ مثبت رویہ اختیار کرنا بالکل مشکل نہیں، مثبت رویہ ہمیشہ مثبت سوچ اور مثبت نتائج کو جنم دیتا ہے۔ جب کبھی بھی لوگ آپ سے پوچھیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں، آپ یہی جواب دیں کہ ’’میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔‘‘ آپ کو مثبت الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔ آپ جو الفاظ بھی بولتے ہیں آپ کا ذہن اسے سچ سمجھ کر محفوظ کر لیتا ہے۔ آپ کا ذہن وہی کام کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ وہ بار بار سنتا ہے۔