ناخن کترنا ذہنی انتشار کی علامت

Last Updated On 23 November,2018 04:00 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) ہوسکتا ہے آپ ناخن کترنے کی عادت بد میں مبتلا ہوں یا آپ کے آس پاس موجود کسی شخص میں یہ عادت پائی جاتی ہو بعض نفاست پسند لوگ اس عادت سے نہایت الجھن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ آئیں آج اس عادت کے بارے میں کچھ حقائق جانیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دانتوں سے ناخن کترنے والے افراد عموماً کاملیت پسند ہوتے ہیں وہ اپنے ہر کام کو نہایت خوبصورتی، توجہ اور بغیر کسی غلطی کے سرانجام دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق لوگ عموماً اس وقت ناخن کترتے ہیں جب وہ ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں ایسے وقت میں وہ لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

ایک اور تحقیق کے مطابق ناخن کترنے کے عادی افراد اگر کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنا چاہیں یا بہت گہری سوچ میں ڈوبے ہوں تب بھی وہ بے اختیار ناخن کھانے لگتے ہیں۔ دانتوں سے ناخن کترنا دراصل ’نروس ہیبٹ‘ قرار دی جاتی ہے یعنی دماغی الجھن اور پریشانی کے وقت اختیار کی جانے والی عادت۔ اکثر بچوں میں بھی یہ عادت ہوتی ہے اور یہ ان کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی یا گھبراہٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

ماہرین اس عادت کے ساتھ چند اور عادتوں کو بھی منسلک قرار دیتے ہیں جیسے انگوٹھا چوسنا، ناک کو پکڑنا، سامنے کے بالوں کو گھمانا یا ان سے کھیلنا اور دانت پیسنا یہ تمام عادتیں دراصل بے چینی اور ذہنی انتشار کی علامت ہیں۔

کترے ہوئے یا کھائے ہوئے ناخنوں کے علاج کے لیے سائیکو تھراپی مفید عمل ہے۔ بعض اوقات بد رنگ یا بدہیئت ناخنوں کی شکایت ایسے افراد میں بھی دیکھنے میں آتی ہے جو عادتاً اپنے ناخن دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے سروں پر ملتے رہتے ہیں یا اپنے ناخن کافی گہرائی تک کاٹنے کے عادی ہوتے ہیں اور ناخن کاٹنے کے لیے نیل کٹر اور سیٹ کرنے کے لیے فائل کی بجائے قینچی یا ریزر بلیڈ وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔