بوسٹن: (روزنامہ دنیا) تھری ڈی پرنٹر اب انتہائی باریک اشیا بھی تیار کرسکتے ہیں اور انہیں بنانے کے لیے ایک بالکل نئی ٹیکنالوجی بھی تیار کرلی گئی ہے جس سے بڑی اشیا کو چھوٹا بنا دینا ممکن ہے. ٹیکنالوجی ےس بصری عدسے اور دیگر کئی اشیا بنائی جاسکتی ہیں یہاں تک کہ برقی آلات بھی تیار کیے جا سکتے ہیں۔
انتہائی باریک اشیا کی تیاری ایک مشکل عمل ہے لیکن بڑی اشیا بنانے کے بعد انہیں سکیڑ کر چھوٹا کرنا قدرے آسان ہو جاتا ہے اور یہ کام تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے ایک نئی تکنیک کی بدولت ممکن ہے جسے ’امپلوژن فیبریکیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس آئیڈیا کو جانچنے کے لیے ماہرین نے پیمپر میں مائع جذب کرنے والے ایک مادے ’پولی کرائیلیٹ‘ کے تانے بانے سے ایک مچان "اسکیلفلڈ" تیار کیا۔ اس کے اندر لیزر کے ذریعے سینٹی میٹر جسامت کی ساختیں کاڑھیں۔ اس کے بعد ان پر جب ایک قسم کا تیزاب ڈالا گیا تواصل سے ہزارویں حصے تک سکڑ گئیں۔
اس تکنیک سے ماہرین نے کھوکھلی مکعب (کیوب) نما ساختیں بنائیں اور ’ایلس ان ونڈر لینڈ ‘ کہانی کی مرکزی کردار لڑکی تیار کی۔ ان دونوں کی جسامت ایک مکعب ملی میٹر ہے اور اس کے اندر 50 نینومیٹر تک کی تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس تدبیر سے بصری عدسے، باریک کھوکھلے موتیوں سے لے کر خوردبینی زنجیریں اور برقی آلات تیار کئے جا سکتے ہیں خواہ وہ پلاسٹک سے بنی ہوں یا انھیں دھاتوں سے بنایا گیا ہو۔