سوئزرلینڈ: (ویب ڈیسک ) سائنسدانوں نے ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو قیمتی پتھروں اور جواہرات سے مالا مال ہے۔ ماہرین کے مطابق سیارے کے اجزا اس وقت تشکیل پذیر ہوئے جب وہ گیسی حالت میں تھا اور ٹھوس نہیں بنے تھے۔ یہاں نیلم اور یاقوت کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزا کی بہتات ہے۔
فلکیات دانوں کے مطابق یہ سیارے کی ایک بالکل نئی قسم ہوسکتی ہے کیونکہ یہاں نیلم اور یاقوت کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزا کی بہتات ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ سیارہ غیرمعمولی طور پر روشن ہوسکتا ہے۔ اس سیارے کو بینادی قسم کے حوالے سے زمین اور مریخ کے درجے میں رکھا جاسکتا ہے جو قدرے ٹھوس ہوتے ہیں۔ تاہم یہ خاصہ بڑا سیارہ ہے جوچٹانوں اور دھاتوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اگر زمین سے سورج کا موازنہ کیا جائے تو یہ سیارہ اپنے ستارے کے بے حد قریب رہ کر گردش اس کا قلب (کور) ٹھوس لوہے کی بجائے کیلشیئم اور المونیئم سے بھرپور ہوسکتا ہے اور اس صورت میں وہاں لعل، یاقوت اور نیلم موجود ہوسکتے ہیں جو حقیقت میں المونیم آکسائیڈ کی قلمی (کرسٹل) صورتیں ہیں۔
زیورخ یونیورسٹی کی ماہرِ فلکیات کیرولِن ڈرون کے مطابق سیارے کے اجزا اس وقت تشکیل پذیر ہوئے جب وہ گیسی حالت میں تھا اور ٹھوس نہیں بنے تھے۔ اس سیارے پر فولاد نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ میگنیشیئم ، المونیئم اور کیلشیئم وافر مقدار میں موجود ہیں۔