لندن: (روزنامہ دنیا) برطانوی سائنس دان مرغیوں کو فلو سے مکمل طور پر محفوظ رکھنے کے حوالے سے جین ایڈیٹنگ کے ایک تحقیقی منصوبے پر کام کر رہے ہیں، اگر یہ تحقیق کامیاب ہوتی ہے تو آئندہ مرغیوں سے انسانوں میں قاتل فلو منتقل نہیں ہو پائے گا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے روزلین انسٹیٹیوٹ کے مطابق ٹرانسجینک مرغیاں رواں برس کے اختتام تک تیار کی جا سکتی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان پرندوں کے ڈی این اے میں جین ایڈیٹنگ کی نئی تکنیک کی مدد سے تبدیلی کی گئی۔ اس طرح مرغیوں کے ڈی این اے میں سے وہ پروٹین ختم کر دیا گیا، جس پر ممکنہ طور پر فلو کا وائرس تکیہ کرتا ہے۔
سال 2009 اور 2010 میں ایچ ون این ون وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر تقریباً 5 لاکھ اموات ہوئی تھیں، یہ بات واضح رہے کہ 1918 میں سپینش فلو کی وجہ سے 5 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ماہرین کو خدشات ہیں کہ یہ خطرناک وائرس جنگلی پرندوں سے مرغیوں اور پھر مرغیوں سے نہایت آسانی سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ اگر انفلوینزا وائرس کو جنگلی جانوروں سے مرغیوں میں منتقل ہونے کا عمل روک دیا گیا تو ماہرین اس متعدی بیماری کو اصل میں اس کے منبع پر روکنے میں کامیاب ہوں گے۔