لاہور: (روزنامہ دنیا) یوں تو ہر انسان کو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم شیر خوار بچوں کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا کہ 6 ماہ سے کم عمر بچوں کو پانی پلانا نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔
طبی ماہرین کا اصرار ہے کہ بعض اوقات اپنی ننھے بچوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کے مطابق جب ہم بہت زیادہ پانی پی لیتے ہیں تو یہ خون میں شامل ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے خون میں موجود نمک یا سوڈیم کی سطح کم ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ خون میں سوڈیم کی سطح فی گیلن کے حساب سے 0.4 اونس ہو جائے تو جسم ہائپونیٹرمیا کا شکار ہو جاتا ہے۔
ہائپونیٹرمیا کی صورت میں جسم کے خلیات اضافی پانی کو اپنے اندر جذب کر کے سوڈیم کی سطح معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، نتیجتاً جسم میں موجود خلیات غبارے کی طرح پھول جاتے ہیں اور الٹی، متلی اور عضلات میں کھنچاؤ کی کیفیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ایتھلیٹس میں یہ کیفیت عام ہوتی ہے کیونکہ وہ بہت زیادہ اور مسلسل پانی پیتے ہیں۔ ایسی صورت میں پانی دماغ کے خلیات تک بھی پہنچ سکتا ہے جس کے بعد دماغ کے خلیات بھی پھول جاتے ہیں اور کھوپڑی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ موت واقع ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔
بالغ افراد کو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کو پانی کی زیادتی سے موت کا بہت کم خطرہ ہوتا ہے البتہ شیر خوار بچے کیلئے صورتحال تشویشناک ہو جاتی ہے۔