لاہور: (ویب ڈیسک) ماہرین فلکیات نے سائنسی تاریخ کا ایک اہم تجربہ کامیابی سے سرانجام دیتے ہوئے کائنات میں چھپے ایک بلیک ہول کی پہلی تصویر جاری کر دی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا بلیک ہول ہے جس کی لمبائی چار سو ارب کلومیٹر ہے۔ یہ زمین کے مجموعی حجم سے تیس لاکھ گنا بڑا ہے اور سائنسدان اسے ایک مونسٹر یا دیو قرار دے رہے ہیں۔
یہ بلیک ہول دنیا سے تقریباً پچاس کروڑ کھرب کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اور اس کی تصویر دنیا کے مختلف حصوں میں نصب آٹھ دوربینوں کے ذریعے لی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق اس اہم تجربے کی تجویز نیدرلینڈ کی یونیورسٹی رادباونڈ کے استاد ہاینو فیلک نے دی تھی۔
ہاینو فیلک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس کہکشاں کی یہ تصویر حاصل کی گئی ہے اسے ایم 87 کہا جاتا ہے، ہمارے پورے نظام شمسی سے بڑا ہے۔
انھوں نے اس بلیک ہول کو ’دیو‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کائنات میں پائے جانے والے تمام بلیک ہولز میں ہیوی ویٹ ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اب تک دریافت ہونے والے بلیک ہولز میں سب سے زیادہ وزنی ہے۔ اس بلیک ہول کا حجم سورج سے چھ اعشاریہ پانچ ارب گنا بڑا ہے۔