نیو یارک: (ویب ڈیسک) حالیہ عرصے کے دوران مختلف ممالک میں شکایات مل رہی ہیں کہ یوٹیوب پر نازیبا مواد بچوں کی پہنچ سے دور نہیں جس پر بچوں کے والدین کو محتاط ہونے کے مشورے دیئے جا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں لاکھوں بچے ویڈیو کی ویب سائٹ یوٹیوب کا مختلف مقاصد کیلئے باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں جن میں شوز، کارٹون اور خاص کر نئے کھیلوں کی ویڈیوز دیکھنا شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل کو چاہیے کہ بچوں سے متعلق تمام ویڈیوز ایک الگ یوٹیوب ایپ میں ڈال دے تاکہ بچے نازیبا مواد دیکھنے سے محفوظ رہیں۔ واضح رہے کہ گوگل یوٹیوب کو چلاتا ہے۔
بچوں کی حفاظت پر کام کرنے والے ایک گروپ کے مینیجر ڈیوڈ موناہان کا کہنا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ یوٹیوب کو اپنے کام کے طریقوں میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ یوٹیوب کا بزنس ماڈل ہے کہ بچوں کو ویب سائٹ پر لگائے رکھیں تاکہ ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا سکے ان کو اشتہارات دکھائے جائیں اور اس دوران ان کو نازیبا مواد دکھا دیا جاتا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکہ میں 81 فیصد والدین اپنے 11 سال اور اس سے کم عمر بچوں کو یوٹیوب پر ویڈیو دیکھنے دیتے ہیں۔ یوٹیوب کا ہوم پیج 13 سال سے کم عمر صارفین کی پہنچ سے دور ہے جن کو یوٹیوب بچوں کیلئے بنایا گیا ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کچھ خاص مؤثر نہیں، بچے کسی اور کا اکاؤنٹ استعمال کر کے مین ویب سائٹ پر جا سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے کی طرف سے سوال کرنے پر گوگل نے اس پر بات کرنے سے انکار کردیا۔ جہاں تک ویب سائٹ کے مواد کا تعلق ہے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم یوٹیوب کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے آئیڈیاز پر غور کرتے ہیں۔