لاہور: (ویب ڈیسک) پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے متعدد بیماریوں سے نجات کے لیے فائدہ مند ہیں، ان کو اتارنے کا مطلب صفائی لیا جاتا ہے جبکہ ہر سبزی اور پھل کیساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ کچھ چھلکوں میں بھرپور فائبر ہوتی ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اینٹی اوکسی ڈینٹس، وٹامن اور معدنیات بھی ان میں بھرپور ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گودے سے 33 فی صد فائبر چھلکے میں ہوتا ہے اور اینٹی اوکسی ڈینٹس 328 گنا زیادہ ہو سکتے ہیں۔ مختلف پھلوں اور سبزیوں میں یہ مقدار مختلف ہوسکتی ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ چھلکے کی افادیت اپنی جگہ ہے۔
پھلوں میں آلو بخارا، خوبانی اور آڑو کے چھلکے میں فائبر 38 فی صد ہوتا ہے۔ اسی طرح اکثر لوگ سیب کا چھلکا اتار کر کھاتے ہیں جب کہ سیب کا چھلکا فائبر، وٹامن اے اور وٹامن سی سے بھر پور ہوتا ہے۔
ماہر غذائیت کھیرے کو بھی چھلکے سمیت کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ کینو موسمبی کے چھلکے کھائے نہیں جا سکتے لیکن ان کا استعمال بعد میں کیا جاسکتا ہے۔ ان چھلکوں کو سکھانے کے بعد ان کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمبی میں ان گنت اجزا ہوتے ہیں جن میں کاربوہائیڈریٹ، فائبر، پروٹین، وٹامن اے، تھائمین، وٹامن سی، فولیٹ، فلیوونوئیڈز، فاسفورس، تانبا اور پوٹاشیم جیسی معدنیات بھی موجود ہوتی ہیں۔ لاتعداد سروے اور مطالعوں سے نارنجیوں کے یہ فوائد سامنے آئے ہیں۔
موسمبی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس خلیات اور ڈی این اے کو ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ رکھتے ہیں جو کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔ کئی مطالعوں سے نارنجی کو آنتوں کے سرطان میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
موسمبی کا استعمال نہ صرف خون کی گردش بڑھاتا ہے بلکہ سرخ خلیات کی پیداوار میں مدد دے کر نیا خون پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں موجود فولیٹ اور وٹامن بی خون کی گردش میں تیزی اور نئے خون کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔
موسمبی میں موجود وٹامن سی شریانوں کو سخت نہیں ہونے دیتا اور یوں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر بھی قابو میں رہتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ خون کی شریانیں بہتر ہونے سے خون کا بہاؤ ہموار رہتا ہے اور بلڈ پریشر کا مرض پیدا نہیں ہوتا۔
دوسری طرف کیلے کے چھلكوں میں بھرپور غذاییت اور کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس میں وٹامن بی -6، بی -12، میگنیشیم کاربوہائیڈریٹ، اینٹی آکسیڈینٹ، پوٹاشیم اور مینگنیز جیسے بھرپور غذائی مادے ہوتے ہیں جو غذا کے جزوِبدن بننے کیلئے انتہائی مفید ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکے کو پيس كر اس کا پیسٹ درد کی جگہ 15 منٹ تک لگائے رکھنے سے سر درد دور ہوسکتا ہے۔ دراصل سر کے درد کا سبب خون کی شریانوں میں پیدا ہونے والا تناؤ ہوتا ہے اور کیلے کے چھلکے میں موجود میگنیشیم شریانوں میں سرائیت کرکے درد کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کیلے کے چھلکے کو روزانہ دانتوں پر رگڑنے سے ان میں چمک پیدا ہوتی ہے کیونکہ اس میں موجود پوٹاشیم، میگنیشیم اور مینگنیز دانتوں پر جمے پيلے پن کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ یہ عمل کیا جائے تو کچھ دنوں میں دانتوں میں قدرتی چمک آ جاتی ہے۔ دن میں دو بار کیلے کے چھلکے دانتوں پر رگڑنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیروں یا ہاتھوں میں مسّے نکل آئیں تو ان پر کیلے کے چھلکے رگڑنے اور رات بھر ایسے ہی چھوڑ دینے سے دوبارہ اس جگہ پر مسّے نہیں نکلتے۔
چہرے کے مہاسوں پر کیلے چھلکے کو مسل كر پانچ منٹ تک لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کیلے کے چھلکے کی جلد میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔ انڈے کی زردی میں کیلے کے چھلکے کو پيس كر ملا کر چہرے پر لگانے سے جھرّیاں دور ہوتی ہیں۔