نیو یارک: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویب سائٹ فیس بک نے چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا طویل عرصے سے چلنے والا معاملہ حل کر لیا۔
فیس بک کے خلاف مقدمہ 2015ء میں امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے صارفین نے دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فیس بک صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے ریاست کی بائیومیٹرک پرائیویسی پالیسی ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریلوے سٹیشنز پر چہروں کی شناخت کے جدید نظام کی آزمائش
خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے گروپ کو 550 ملین ڈالرز (تقریباً 83 ارب روپے) رقم ادا کرے گی۔
سرمایہ کاری بینک جے سٹرن اینڈ کمپنی کے کرسٹوفر راسباچ کا کہنا تھا کہ یہ سیٹلمنٹ 6 ماہ میں فیس بک کی دوسری بڑی سیٹلمنٹ ہے، لوگوں کی معلومات اور رازداری کا تحفظ اولین ترجیح بن چکی ہے اور اس رازداری سے متعلق منصوبوں پر ایک ہزار سے زائد انجینئرزکام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ
یاد رہے کہ فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے خلاف اے کلاس ایکشن مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ فیس بک نے غیرقانونی طور پر صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے محفوظ کیا۔
فیس نے مذکورہ کیس کے خلاف امریکا کی فیڈرل اپیل کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ فیس بک پر مقدمہ دائر کرنے والے لوگوں کو ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔
فیس بک کے خلاف فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب کمپنی کو پرائیویسی کے حوالے سے قواعد پر سخت تنقید کا سامنا ہے جب کہ فیس بک کو ڈیٹا پرائیویسی کی تحقیقات کے بعد فیـڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے کیا گیا پانچ بلین ڈالر کا تاریخی جرمانہ ادا کرنا پڑا۔