کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) نئی خلائی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ہمارے نظام شمسی کی تخلیق کے ابتدائی مراحل میں زحل اور یورینس کے درمیان ایک اور سیارہ موجود تھا جو برف سے ڈھکا ہوا تھا تاہم وہ خلا کی تاریکیوں میں گم ہو گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق خلائی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نظام شمسی کے ابتدائی دنوں میں تمام سیارے گیس کی گرم پلیٹوں کی شکل میں تھے، تقریبا ساڑھے 4 ارب سال پہلے سیارے ایک دوسرے کے بہت قریب تھے اور سورج کے گرد بالکل گول مداروں میں چکر لگا رہے تھے، اُس وقت مشتری کا سورج سے فاصلہ آج کے مقابلے 3 گنا زائد تھا۔
ماہرین کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی گئی اور سیاروں کے مدار بیضوی صورت میں تبدیل ہو گئے جیسے آج ہمیں نظر آتے ہیں، مزید مشاہدے پر پتہ چلا کہ زحل اور یورینس کے درمیان ایک اور برف سے ڈھکا سیارہ تھا جو کروڑوں سال بعد دوسرے سیاروں کی کشش ثقل سے متاثر ہونے کے سبب پہلے اپنے مدار سے ہٹا اور بعد ازاں دور ہوتے ہوتے نظام شمسی سے باہر نکل کی خلا کی وسعتوں میں نہ جانے کہاں چلا گیا۔
فلکیاتی ماہرین نے یہ عمل سمجھانے کیلئے 6 ہزار سے زائد کمپیوٹر سمولیشنز بنائیں تاکہ ہمارے نظٓام شمسی کے ارتقا سے متعلق سمجھنے میں آسانی ہو، ان کا کہنا ہے کہ ہمارا نظام شمسی پوری کہکشاں میں بالکل منفرد ہے اور اس جیسا کوئی دوسرا نظام شمسی شائد پوری کہکشاں میں نہ ملے۔