اسلام آباد: (دنیا نیوز) ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق حکومتی پالیسی کیا ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا، 4 صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کر سکا، جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ ٹک ٹاک پابندی کا معاملہ کابینہ کے سامنے نہیں رکھا اور عدالتی استفسار پر پی ٹی اے حکام نے بتایا ٹک ٹاک پر ٹیکنالوجی کے دوسرے ذرائع سے رسائی ممکن ہے، ٹاک ٹاک پر پابندی اس لیے بھی غیر موثر ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع سے رسائی ہو سکتی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ جب یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ایک فیصد افراد ٹک ٹاک کاغلط استعمال کررہے ہیں تو سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی حل نہیں، سوسائٹی میں تنزلی کی علامت کو سوشل میڈیا سائٹس پر موجود مواد سے نہیں ملایا جا سکتا، عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کی غیر معمولی ترقی نے سوسائٹی میں بہت سے چیلنج سامنے لائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق حکومتی پالیسی کیا ہے، پی ٹی اے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے ٹک ٹاک پابندی سے متعلق پالیسی معلوم کرے، پی ٹی اے 20 ستمبر کو وفاقی حکومت کی پالیسی سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔