بیجنگ: (ویب ڈیسک) ایمیزون جنگلات کے متعلق نادیدہ عالمی اثرات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ماہرین نے کہا ہے کہ ان جنگلات کی تباہی سے بہت دور واقع مستقل برفانی ذخائر مثلاً ہمالیہ اور انٹارکٹک کی برف میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔
اس کی سادہ وجہ یہ ہے کہ درجہ حرارت اور نمی میں کمی سے دور دراز سطح مرتفع تبت اور اور انٹارکٹیکا کی برف پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں، اگرچہ تبت اور ہمالیہ، ایمیزون سے 15000 کلومیٹر دور ہے لیکن چینی ماہرین نے ان دونوں کے باہمی اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے وابستہ سینی یانگ اور ان کےساتھیوں نے 1979 سے 2019 کے درمیان آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات کے ان دونوں مقامات کا جائزہ لیا ہے،ان رابطوں کو ٹیلی کنیکشن (دور سے روابط) کا نام دیا گیا ہے، اس تحقیق میں بطورِ خاص ایمیزون پر توجہ دی گئی ہے جو ایک جانب کاربن جذب کرنے کا اہم ترین مقام اور خود کلائمٹ چینج کی جگہ بھی ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ 1979 سے ایمیزون کا درجہ حرارت بڑھنے سے تبت اور مغربی انٹارکٹک برف کی اطراف پر درجہ حرارت بڑھا لیکن ایمیزون میں بارش اور نمی کی زیادتی انٹارکٹک اور تبت پر نمی اور برسات کم ہوئی۔
اسی تجزیئے کے ساتھ دونوں مقامات کے درجہ حرارت کے علاوہ انہوں نے توانائی اور مٹیریل کی ایک سے دوسرے مقام منتقلی کی راہیں بھی معلوم کی ہیں، مثلاً دیکھا کہ جنگلوں کی آگ سے اٹھنے والا سیاہ کاربن کس طرح فضا میں پھیلتا ہے، معلوم ہوا کہ یہ راستہ مستقل طور پر ایک ہی ہے اور مستقبل میں ایسا ہی ہوگا۔
تاہم اس تحقیق پر اپنی تنقیدی رائے دیتے ہوئے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف میٹیورولاجی کے ماہر وکٹر برووکِن کہتے ہیں کہ ایمیزون درحقیقت ایک بہت ہی چھوٹا علاقہ ہےاور وہ کس طرح اتنے بڑے انٹارکٹک خطے کو متاثر کر سکتا ہے، انہوں نے چینی سائنسدانوں سے کہا ہے کہ وہ اس کا طبعی طریقہ کار اور دیگر وجوہ پر بھی روشنی ڈالیں۔
دوسری جانب پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ آف کلائمٹ امپیکٹ ریسرچ، جرمنی کے جوناتھن ڈونگس نے کہا ہے کہ اگر یہ بات درست ثابت ہو جاتی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایمیزون دیگر خطوں پر بھی ڈومینو اثرات مرتب کرسکتا ہے۔