بیجنگ:(ویب ڈیسک )چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہے۔
یہ چین کے اُس منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے، جس کے تحت وہ چاند کے جنوبی قطب پر ایک اڈا قائم کرنا چاہتا ہے، اس سے قبل چاند تک پہنچنے اور تحقیق کے حوالے سے چین نے اپنا پہلا مشن ’چانگ ای‘2007 میں روانہ کیا تھا، چانگ ای‘ چین میں ایک افسانوی دیوی کا نام ہے، اس پہلے مشن کے بعد چین نے چاند کی تحقیق کے حوالے سے ایسی بڑی چھلانگ لگائی ہے کہ امریکہ اور روس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
2020 میں چار دہائیوں سے بھی زائد عرصے میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ چاند سے نمونے واپس زمین پر لائے گئے ہوں لیکن چین نے ایسا کر دکھایا۔
اب اس ہفتے توقع کی جا رہی ہے کہ چین 2020 میں خلائی مشن کے لیے مختص کیے گئے ایک بیک اپ خلائی جہاز کا استعمال کرتے ہوئے چانگ ای 6‘ مشن لانچ کرے گا، اس طرح چاند کے اُس حصے سے چٹانیں اور مٹی کے نمونے جمع کیے جائیں گے جو زمین سے ہمیشہ اوجھل رہتے ہیں۔
واضح رہے اس مشن کا زمین کے ساتھ براہ راست نظر آنے والی لائن سے رابطہ نہیں ہو گا بلکہ ’چانگ ای 6‘ کو اپنے 53 روزہ مشن کے دوران چاند کے گرد گردش کرنے والے ریلے سیٹلائٹ‘ پر انحصار کرنا ہو گا۔