ضدِ مادہ کو پہلی بار لیبارٹری سے باہر منتقل کرنے کیلئے کنٹینر تیار

Published On 24 May,2025 09:56 am

برلن: (ویب ڈیسک) انسانی تاریخ میں پہلی بار سائنسدانوں نے اینٹی میٹر یعنی ضد مادّہ کو لیبارٹری سے باہر منتقل کرنے کے قابل ایک محفوظ کنٹینر تیار کر لیا ہے۔

یہ کارنامہ سرن (CERN) کے ماہرین کی ایک ٹیم نے انجام دیا ہے جو کائنات کی ساخت اور ارتقا کو سمجھنے کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

تحقیقی جریدے ”نیچر“ میں شائع تحقیقی مقالے کے مطابق ماہرین نے دو میٹر طویل ایک خصوصی ڈبہ تیار کیا، جس میں اینٹی میٹر کو محفوظ کر کے کامیابی سے چار کلومیٹر کے فاصلے تک ٹرک کے ذریعے منتقل کیا گیا اور دوبارہ لیبارٹری واپس لایا گیا۔

خیال رہے کہ اینٹی میٹر نہایت حساس اور مہنگا مادہ ہے جو عام مادے سے ٹکراتے ہی غائب ہو جاتا ہے، چاہے وہ ہوا میں موجود گرد کا ذرہ ہی کیوں نہ ہو، اس کی منتقلی کے لیے خاص مقناطیسی جال استعمال کیے گئے ہیں۔

مقالے میں مزید بتایا گیا کہ چار گھنٹے کے اس تجرباتی سفر کے دوران کنٹینر میں موجود سپر کنڈکٹنگ مقناطیسی نظام خود مختار انداز میں بیٹری، کریو پمپنگ اور مائع ہیلیم سے ٹھنڈک کے ذریعے فعال رہا۔

جرمنی کی ہائنرش ہائنے یونیورسٹی تقریباً 800 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ممکنہ طور پر سرن سے اینٹی میٹر حاصل کرنے والا پہلا ادارہ ہو گا۔

یاد رہے کہ 1999 میں ناسا کے سائنسدانوں جی آر شمٹ، ہیروڈ گیرش اور جے جے مارٹن نے تخمینہ لگایا تھا کہ اینٹی میٹر کی قیمت تقریباً 62.5 ٹریلین ڈالر فی اونس یا 1.75 کوڈریلین ڈالر فی اونس ہو سکتی ہے، جس کی بنیاد اس کی تیاری میں درکار توانائی اور ممکنہ پیداوار پر رکھی گئی تھی۔