جرمنی میں چینی اے آئی ماڈل ’ڈیپ سیک‘ پر پابندی لگنے کا خدشہ

Published On 29 June,2025 09:01 am

برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر نے ایپل اور گوگل سے کہا ہے کہ وہ چین کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل ’ڈیپ سیک‘ کو جرمن صارفین کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق خدشات کے پیش نظر ملک میں اپنے ایپ سٹورز سے ہٹا دیں۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر مائیکے کمپ نے بتایا کہ انہوں نے یہ درخواست اس لئے کی کیونکہ ڈیپ سیک جرمن صارفین کا ڈیٹا چین منتقل کر رہی ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں، ایپل اور گوگل جرمنی کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گی کہ آیا ڈیپ سیک کو جرمنی میں ایپ سٹورز پر بلاک کرنا ہے یا نہیں۔

ڈیپ سیک نے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ ایپل اور گوگل سے بھی فوری طور پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

ڈیپ سیک کی اپنی پرائیویسی پالیسی کے مطابق وہ مصنوعی ذہانت سے متعلق درخواستیں اور ذاتی ڈیٹا سے متعلق اپ لوڈ کی گئی فائلز کو چین میں موجود کمپیوٹرز میں محفوظ کرتا ہے۔

کمشنر کمپ نے کہا کہ ڈیپ سیک میری ایجنسی کو متاثر کن ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے کہ جرمن صارفین کا ڈیٹا بھی یورپی یونین کی طرح چین میں کیسے محفوظ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کے اعلیٰ حکام کو ملکی کمپنیوں کے زیر استعمال ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

مائیکے کمپ نے بتایا کہ انہوں نے مئی میں ڈیپ سیک سے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین سے باہر ڈیٹا کی منتقلی کے ضوابط پر عمل کریں یا پھر ایپ کو جرمنی میں رضاکارانہ طور پر بند کر دیں لیکن کمپنی نے اس پر عمل نہیں کیا جس کے بعد ہم نے ایپ کو پلے سٹورز سے ہٹانے کی درخواست کی۔

یاد رہے کہ ڈیپ سیک نے جنوری 2025 میں ٹیکنالوجی کی دنیا کو اُس وقت حیران کر دیا تھا جب انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کا ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے جو امریکی کمپنیوں ’اوپن اے آئی‘ اور ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے برابر تاہم لاگت میں ان سے کہیں کم ہے تاہم امریکا اور یورپ میں چین کے اس سٹارٹ اپ کی ڈیٹا سکیورٹی پالیسیوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

اطالوی حکام نے رواں برس کے آغاز میں ہی ذاتی ڈیٹا کے استعمال پر مناسب معلومات فراہم نہ کرنے کے باعث ڈیپ سیک کو ایپ سٹورز سے بلاک کر دیا تھا جبکہ نیدرلینڈز نے سرکاری ڈیوائسز پر ڈیپ سیک کو استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

امریکی قانون ساز ایک بل لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی ایجنسیوں میں چینی مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کے استعمال پر پابندی لگائی جائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے نے رواں ہفتے انکشاف کیا تھا کہ ’ڈیپ سیک‘ چین کی فوج اور انٹیلی جنس آپریشنز میں انہیں مدد فراہم کر رہا ہے۔