سربراہ اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی بارے ہولناک بات کا اعتراف

Published On 29 July,2025 08:38 am

کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) اوپن اے آئی (OpenAI) کے سربراہ سام آلٹمین نے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے حوالے سے ایک ہولناک بات کا اعتراف کر لیا ہے۔

ایک پوڈ کاسٹ میں اوپن اے آئی کے سربراہ سام آلٹمین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ کے طور پر استعمال کرنے کی صورت میں کوئی قانونی رازداری حاصل نہیں ہوتی۔

اس سوال کے جواب میں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس جدید لیگل سسٹم کے ساتھ کیسے کام کرتا ہے؟ آلٹمین نے یہ تشویش ناک بات بتائی کہ اے آئی کیلئے ابھی تک کوئی قانونی یا پالیسی فریم ورک تیار نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی وجہ کئی مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صارفین اس پر جو بھی گفتگو کرتے ہیں اس کی کوئی قانونی گارنٹی نہیں کہ اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے یا نہیں۔

آلٹمین نے کہا کہ جس طرح مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور اپنے مسائل بتاتے ہیں تو قانون ان کو یقین دلاتا ہے کہ ڈاکٹر ان کے رازوں کی پاس داری کرنے کے پابند رہیں گے، اس طرح چیٹ جی پی ٹی ایسی کسی قانونی پابندی کے دائرے میں نہیں آتی۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اس چیٹ باٹ کے ساتھ اپنے ذاتی، جذباتی یا حساس مسائل پر بات چیت کرتا ہے، تو اس بات کی کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے کہ یہ معلومات مکمل طور پر خفیہ رہیں گی۔

سام آلٹمین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے وقت صارفین کو اپنی نجی معلومات کے تحفظ کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی کئی سہولتیں فراہم کرتی ہے لیکن اسے پیشہ ورانہ تھراپی یا مشاورت کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کی حدود کیا ہیں۔

واضح رہے کہ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لوگ تیزی سے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو اپنی ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ حساس معلومات شیئر کرنے سے پہلے چیٹ جی پی ٹی کی پرائیویسی پالیسی کو اچھی طرح سمجھ لیں اور پیشہ ورانہ مشورے کیلئے مستند ماہرین سے رجوع کریں۔