دس سال قبل صحرائے ایٹا کاما میں واقع ایک چرچ کے نزدیک دفن چمڑے کے بیگ سے 6 انچ کا ایک ڈھانچہ دریافت ہوا تھا جسکے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ کسی خلائی مخلوق کا ڈھانچہ ہے جو کسی طرح زمین پر اترنے کے بعد ہلاک ہوگئی اور اب کئی سال بعد اس کا ڈھانچہ منظر عام پر آگیا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گیرے نولان اور ان کی ٹیم مسلسل پانچ سال تحقیق کے بعد دنیا کے سب سے چھوٹے ڈھانچے کی حقیقت تک پہنچ گئی ہے۔ ریسرچ ٹیم نے اپنے مقالے میں بتایا عجیب الخلقت ڈھانچہ دراصل ایک انسانی ڈھانچہ ہی ہے جو جین کی تبدیلی (Gene Mutation) کے باعث ایسی شکل اختیار کر گیا تھا۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ ڈھانچہ ایک نوزائیدہ بچی کا ہے جو جینیاتی تغیر کے باعث اسی حال میں پیدا ہوئی تاہم جانبر نہ ہوسکی تھی۔