لندن: (روزنامہ دنیا) درخت غذائی اجزا کو دوسرے درختوں کے ساتھ بانٹتے ہیں لیکن وہ ایسا صرف رشتہ دار درختوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ بغیر آنکھ روشنی، بغیر ناک کیمیکلز اور بغیر کان تھرتھراہٹ کی معلومات حاصل کرنے پر بھی درخت قادر ہیں اور یہ سب کام وہ دماغ کے بغیر سر انجام دیتے ہیں.
درخت غذائی اجزا کو دوسرے درختوں کے ساتھ بانٹتے ہیں لیکن وہ ایسا صرف رشتہ دار درختوں کے ساتھ کرتے ہیں اور اجنبی درختوں کے ساتھ غذائی اجزا نہیں بانٹتے، صرف یہی نہیں جنگل میں درخت زیر زمین نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔
جنگلات کی ماہر پروفیسر سوزین کے مشاہدے میں آیا ہے کہ درخت اپنی جڑوں کے نیٹ ورک کے ذریعے اپنی خوراک اور اطلاعات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پودے آنکھوں کے بغیر ہی روشنی سے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور بغیر ناک کیمیکلز کا پتہ چلا لیتے ہیں اور کانوں کے بغیر تھرتھراہٹ کی آواز محسوس کر لینے پر قادر ہیں۔
سائنسدانوں کی تازہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ درخت برقی مقناطیسیت، کشش ثقل اور برقی سگنل تک کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور یہ سب کام وہ انسانوں اور جانوروں کے مقابلے دماغ کے بغیر ہی سرانجام دیتے ہیں۔