5 ہزار برگر کھانے والی لڑکی صحتمند خوراک کی جانب کیسے راغب ہوئی

Last Updated On 20 March,2019 10:06 am

لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں ایک نوعمر لڑکی کو بچپن سے برگر کھانے کی ایسی لت کا شکار ہوئی کہ مسلسل 14سال تک وہ اس سے پیچھا نہ چھڑا سکی، روزانہ رات کو کھانے کی بجائے برگر کھانا اس کا معمول بن چکا تھا تاہم ایک حیرت انگیز طریقہ استعمال کرتے ہوئے لڑکی نے نشے جیسی اس عادت سے چھٹکارہ پا ہی لیا جسے سن کر آدمی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی قصبے وائٹنش کی 16سالہ کیٹلین بریٹ وائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ 14سال کے دوران 5ہزار سے زائد برگر کھائے۔ اور یہ صرف کھانا نہیں تھا بلکہ نشے کا روپ دھار چکا تھا جسے رات کھائے بغیر اسے نیند نہیں آتی تھی۔ تاہم اب وہ رات کو برگر کی بجائے پھل اور سبزیوں جیسی صحت مندانہ چیزیں کھا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا یہ نشہ اس کی والدہ نے ’ہپناٹزم‘ کے ذریعے چھڑایا۔

کیٹلین کی والدہ لورنا نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کی برگر کھانے کی عادت سے پریشان تھیں۔ چند ماہ قبل انھیں ہپناٹزم کا پتہ چلا اور اس کے ذریعے بیٹی کی عادت چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ لورنا اپنی بیٹی کیٹلین کو ہپناٹزم کے ماہر ڈیوڈ کیلمری کے پاس لے گئیں۔ اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ پہلی ہپنوتھراپی کے بعد ہی کیٹلین نے پھل اور سبزیاں ٹرائی کرنی شروع کر دیں، حالانکہ اس سے قبل وہ رات کے کھانے کے وقت برگر کے علاوہ کچھ اور کھانے کا سوچنا بھی نہیں چاہتی تھی اور اگر مجبور کیا جاتا تو قے آنے کی شکایت کرتی تھی۔

لورنا کا کہنا ہے کہ اب وہ بہت خوش ہیں کہ کیٹلین کی برگر کھانے کی عادت چھوٹ گئی ہے، لورنا اس مسئلے کا حل ہپناٹزم کو قرار دیتی ہیں جس میں ماہر اپنے مریض کا دماغ کنٹرول کرکے مختلف سوچ کی جانب راغب کرتا ہے۔