بھارت: دو سے زائد بچوں کے والدین پر سرکاری نوکری کے دروازے بند

Last Updated On 24 October,2019 06:40 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) یوں تو بھارتی ریاست آسام پچھلے چند عرصے کے دوران خبروں میں ہے، وہاں پر موجود لاکھوں لوگوں کو بھارتی سرکار نے غیر ملکی قرار دیکر ان سے بھارتی شہریت چھین لی تھی جس کے بعد متعدد پارٹیوں نے اظہار نارضگی کیا تھا، تاہم اب ایک اور حیران کن خبر بھارتی ریاست آسام سے آئی ہے، جہاں پر ریاستی سرکار نے دو سے زائد بچوں والی فیملی کے اہلخانہ کو سرکاری نوکری دینے سے انکار کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شمال مشرقی ریاست آسام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2021 کے بعد دو سے زیادہ بچوں والے افراد کو سرکاری نوکری نہیں دی جائے گی۔ 

ریاستی وزیراعلی سربنندا سونووال نے کابینہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے۔ انکے اس فیصلے کو بی جے پی کے سیاسی عزائم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بے جی پی سرکار کی طرف سے فیصلے کے بعد رد عمل مودی سرکار پر تنقید شروع ہو گئی ہے، چند صارفین نے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دے کر اسے فرقہ وارانہ ذہنیت کی پیداوار کہہ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسے صارفین بھی سامنے آئے ہیں جن کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سونووال خود والدین کی آٹھویں اولاد ہیں اور وہ اس طرح کے فیصلے کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی آسام میں ہندو مسلم آبادی کے تناسب کو برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اسکے لیے وہ پہلے ہی زور و شور سے نیشنل رجسٹر آف سیٹیزنز (این آر سی) کو نافذ کرنے پر کاربند ہے جس کے تحت تقریباً 20 لاکھ افراد کی شہریت مخدوش ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اجلاس میں کانگریس رکن الہان عمر نے کشمیر کے علاوہ آسام کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مودی حکومت نے آسام میں شہریت کی فہرست میں نہيں آنے والے افراد کو ملک میں نہیں رہنے دینے کا عزم کر رکھا ہے۔  وہ مسلمانوں کو کیمپوں میں رکھنا چاہتی ہے۔ 

آسام میں 2011ء کی مردم شماری کے مطابق مسلمانوں کی تعداد تقریبا پونے دو لاکھ ہے جو کہ ریاست کی مجموعی آبادی کا تقریباً 35 فیصد ہے اور ریاستی بعض اسمبلی حلقوں میں وہ اکثریت میں ہیں۔ صرف انڈیا ہی نہیں دنیا کے اکثر ممالک میں تیزی سے بڑھتی آبادی کو اہم مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔

انڈیا میں ایک زمانے سے حکومتی سطح پر اس کے متعلق بیداری پیدا کرنیکی مہم اور تشہیر جاری ہے جس میں ہم دو ہمارے دو جیسے نعرے ایک زمانے سے مقبول رہے ہیں۔