سپین کے سابق ڈکٹیٹر کو موت کے 44 سال بعد انوکھی سزا

Last Updated On 24 October,2019 06:36 pm

میڈرڈ: (دنیا نیوز) سپین کے سابق ڈکٹیٹر کی وفات کے چالیس برس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد ان کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں منتقل کر دیا گیا۔ نعش کی منتقلی پر ستر ہزار ڈالر کا خرچہ ہوا۔

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد فرانسسکو فرینکو کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔ اڈولف ہٹلر اور مسولینی کے ساتھی سمجھے جانے والے سابق آمر کی نعش کی دوبارہ تدفین کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔


حکومتی اعدادوشمارکے مطابق انہیں عام قبرستان میں دفنانے پر 70 ہزار ڈالر خرچہ آیا۔ فرانسسکو فرینکو 1939ء میں ہسپانوی خانہ جنگی کے بعد اقتدار پر قابض ہو گئے تھے اور 1975ء میں اپنی موت تک حکمران رہے۔

36 برس تک سپین کے مطلق العنان حکمران رہنے والے فرانسسکو فرینکو 1975ء میں انتقال کر گئے تھے۔ اس سے قبل برطانیہ کے متنازع ہیڈ آف سٹیٹ اور جنرل اولیور کرامویل کو مرنے کے تین سال بعد ان کی باقیات کو پھانسی دی گئی تھی۔