لاہور: (ویب ڈیسک) سردی میں نزلہ، زکام یا کسی الرجی کی صورت میں چھینکیں آنا معمول کی بات ہے، ایسے میں 160 کلومیٹر کی رفتار سے ہمارے ناک کی مختلف رطوبتوں پر مشتمل 5 ہزار قطرے جسم سے خارج ہوتے ہیں تاہم ایک غور طلب بات یہ ہے کہ چھینکتے وقت ہماری آنکھیں کیوں بند ہو جاتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ چھینک آنے کی صورت میں ہماری آنکھوں کے ارد گرد موجود پٹھے (مسلز) حرکت میں آتے ہیں اور ہماری آنکھیں بند ہو جاتی ہیں۔ ایسا جسم میں موجود خودکار حفاظتی نظام کے تحت ہوتا ہے جس کا مقصد جسم سے خارج ہونیوالی رطوبتوں سے آنکھوں کو محفوظ رکھنا ہے۔
اس حوالے سے ایک مضحکہ خیز خیال بھی اکثر لوگوں کے ذہین میں سنی سنائی باتوں کی حد تک موجود ہے جس کے مطابق اگر چھینکتے وقت آنکھیں کھلی رکھی جائیں تو ڈھیلے باہر گر سکتے ہیں۔ تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آنکھیں بند ہونے کی 100 فیصد وجوہات تو معلوم نہیں ہو سکیں تاہم ناک کی رطوبتوں کے ساتھ ہزاروں جراثیموں کے اخراج سے آنکھوں کو بچانا ہی ان کے بند ہونے کا سبب ہو سکتا ہے۔