نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد حکومت کی طرف سے 21 دن کا لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے، اس دوران ہزاروں لوگ پیدل اپنے گھروں کی طرف چل پڑے ہیں، کچھ لوگ راستے میں زندگی کی بازی ہار رہے ہیں جبکہ کچھ ایسی انوکھے طریقے اپنا رہے ہیں جو سب کو ورطہ حیرت میں ڈال رہے ہیں، بھارت میں ایک نوجوان نے لاک ڈاؤن کے دوران ٹرانسپورٹ نہ ہونے پر ٹھیلے پر دارالحکومت نئی دہلی سے اپنے گاؤں کا سفر 10 دن میں طے کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی دہلی میں 38 سال کے سمیر نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ بند ہونے کے بعد نئی دہلی کے علاقے رام باغ روڈ پر رہنے والے سبھی ٹھیلے والے جا رہے تھے تو ہم بھی ان کے ساتھ چل دیے اور دس دن میں اپنے گھر پہنچ گئے۔ دس روز کے دوران 1200 کلو میٹر کا سفر طے کیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سمیر 18 سال سے دارالحکومت نئی دہلی کی آزاد مارکیٹ میں مزدوری کرتے تھے۔ 22 مارچ کو جنتا کرفیو لگنے کے بعد ہی وہ مزدور ساتھیوں کے ساتھ گھر کی جانب نکل پڑے تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کے باعث سہولیات نہ ہونے اور عوام کو وقت نہ دیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھوک، بیماری اور لگاتار میلوں پیدل چلنے کی وجہ سے 20 مزدوروں کی موت ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔ سب کچھ بند ہو چکا تھا کچھ کمائی نہیں ہو رہی تھی۔ چائے اور کھانے پینے کی دکانیں بند تھیں۔ ہم رام باغ سڑک پر سوتے تھے اور پولیس وہاں سے بھی بھگا رہی تھی تو کیسے وہاں رہ سکتے تھے اس لیے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرانسپورٹ بند، کراچی سے شانگلہ تک کا سفر رکشے پر
خبر رساں ادارے کے مطابق سفر سے قبل سمیر اور ان کے ساتھی 22 مارچ کو اپنے اپنے ٹھیلے اور ایک وقت کا کھانا لے کر چلے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے پاس کچھ روپے تھے لیکن راستے میں لوگ کیلے، پانی اور پوری وغیرہ بانٹ رہے تھے ہم نے سب کھا کر گزارہ کیا۔ راستے میں پولیس بھی مل رہی تھی لیکن انہوں نے ہم سے صرف دور دور رہ کر چلنے کے لیے کہا۔ راستے میں جگہ جگہ رک کر آرام کرتے تھے اور پھر آگے بڑھ جاتے تھے۔
یومیہ 300 روپے کمانے والے سمیر کا کہنا تھا کہ میں اور میرے ساتھیوں کو گوپال گنج کی سرحد سے سرکاری بس نے دربھنگہ ضلع میں اتار دیا جس سے انہیں بہت مدد ملی۔
سمیر جب گاؤں پہنچے تو ان کے گاؤں والوں نے ان کا بہت اچھا خیر مقدم کیا، بچے ان کے ٹھیلے کے پیچھے دوڑنے لگے اور بڑے بوڑھوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
سمیر کے چار بچوں اور بیوی زیتون خاتون نے انہیں دور سے ہی سلام کیا۔ سمیر کی بیوی ایک ہاتھ اور پیر سے معذور ہیں۔ وہ آج تک گاؤں سے باہر نہیں گئیں اور سمیر کا ٹھیلا چلا کر گاؤں پہنچنے کی خبر سے گھبرائی ہوئی تھیں۔
سمیر کا کہنا تھا کہ راستے بھر وہ اپنی بیوی سے بات کرتے رہے وہ اس طرح سفر کرنے کے لیے منع کرتی تھیں لیکن ان کے پاس اور کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔ اب سمیر گاؤں میں ہیں لیکن ابھی انھیں سکول میں تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ گھر والے انہیں دور سے مل کر چلے جاتے ہیں۔
نئی دہلی سے واپس آنے والے زیادہ تر مزدوروں کے حوصلے ٹوٹ چکے ہیں اور وہ واپس دہلی نہ جانے کی بات کر رہے ہیں لیکن سمیر کا کہنا ہے کہ حالات ٹھیک ہونے پر دہلی واپس ضرور جاؤں گا، جب ٹرینیں چلیں گی تو واپس جا کر نیا ٹھیلا خریدیں گے اور پھر سے کام شروع کریں گے اللہ تعالیٰ پھر سے روزگار دے گا۔