برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی سے ایک خبر آئی ہے جہاں پر اگلے سال سے ملکی پولٹری فارموں میں سالانہ کروڑوں نر چوزوں کی ظالمانہ تلفی قانوناﹰ قابل سزا جرم ہو گی۔ کابینہ نے نئے مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق جرمنی بھر میں ہر سال ہزارہا مرغی خانوں میں تقریباﹰ ساڑھے چار کروڑ کے قریب نر چوزے پیدائش کے فوراﹰ بعد اس لیے تلف کر دیے جاتے ہیں کہ نر ہونے کی وجہ سے وہ نا تو بڑے ہو کر انڈے دے سکتے ہیں اور نا ہی پولٹری کی صنعت میں کاروباری حوالے سے وہ گوشت کی پیداوار کے لیے اتنے منافع بخش ثابت ہوتے ہیں جتنی کہ مرغیاں۔
ایسے نر چوزوں کو تلف کرنے کے لیے انہیں عام طور پر مشینوں میں ڈال کر کچل دیا جاتا ہے اور ان سے وہ پولٹری فیڈ بنائی جاتی ہے، جو بعد میں اکثر مرغیوں اور چوزوں ہی کو کھانے کے لیے دی جاتی ہے۔
جانوروں کے حقوق کے لیے اور ان پر ظلم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے والے کارکن طویل عرصے سے اس عمل کو ایک ظالمانہ طریقہ اور ایک غیر اخلاقی حرکت قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دادی نے اپنی پوتی کو ’جنم‘ دیدیا
وفاقی جرمن کابینہ نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں اس متنازعہ‘ عمل کی روک تھام کے لیے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اگلے برس کے شروع میں پورے ملک میں نر چوزوں کو ان کی پیدائش کے فوراﹰ بعد تلف کرنا قانوناﹰ ایک قابل سزا جرم ہو گا۔
اس بارے میں جرمن کابینہ نے بیس جنوری کے روز مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی۔ اہم بات یہ ہے کہ جرمنی اس قانون سازی کے بعد دنیا کا وہ پہلا ملک ہو گا، جہاں چوزوں کا انڈوں سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد اس طرح تلف کیا جانا قانونی طور پر ایک جرم ہو گا۔
چانسلر میرکل کی قیادت میں وفاقی جرمن کابینہ نے آج جس مسودہ قانون کی منظوری دے دی، اس کی محرک وفاقی وزیر زراعت یُولیا کلوئکنر تھیں۔ انہوں نے اس بل کی منظوری کے بعد کہا کہ کروڑوں کی تعداد میں ہر سال نر چوزوں کا اس طرح تلف کر دیا جانا ایک ایسا غیر اخلاقی عمل‘ ہے، جسے ختم ہونا چاہیے اور یہ قانون سازی جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی طرف ایک بڑا قدم‘ ثابت ہو گی۔
اس مسودہ قانون کے تحت 2022ء کے اوائل سے جرمن مرغی خانوں کے مالکان کے لیے ایسے نر چوزوں کی تلفی ممنوع ہو گی۔ ساتھ ہی جرمن پولٹری فارمرز کو اگلے برس کے شروع سے ایسی ٹیکنالوجی بھی استعمال کرنا ہو گی کہ وہ نر چوزوں کو پیدا ہونے ہی نا دیں، تاکہ ان کی پیدائش کے بعد ان کی تلفی کی نوبت ہی نا آئے۔
اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے پولٹری فارموں کے مالکان کو ایسے جدید طریقے اپنانا ہوں گے کہ وہ کسی انڈے میں سے چوزے کے نکلنے سے پہلے ہی اس انڈے میں نامولود ایمبریو کی نشو ونما کے دوران ہی یہ پتا چلا لیں کہ بعد میں پیدا ہونے والا کوئی چوزہ نر ہو گا یا مادہ۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: رقص کرتے ہوئے واٹس ایپ کی آخری رسومات ادا
اس طرح نر چوزوں کی پیدائش کے عمل کو اس کی تکمیل سے پہلے ہی روکا جا سکے گا اور بعد میں ایسا نہیں کرنا پڑے گا کہ کسی زندہ اور نومولود چوزے کو صرف اس کے نر ہونے کی وجہ سے تلف کر دیا جائے۔ اس نئے قانون کے نفاذ کے بعد 2024ء سے جرمن پولٹری فارموں کے لیے ان کے کاروبار سے متعلق قانونی طریقہ ہائے کار مزید سخت کر دیے جائیں گے۔
جرمن وزیر زراعت کلوئکنر کے مطابق 2024ء مرغی خانوں کے مالکان کو ایسے نئے سائنسی طریقے بھی اختیار کرنا ہوں گے کہ انڈوں کی انکیوبیشن کے عرصے کے دوران مگر بہت ابتدائی مرحلے میں ہی چوزے کی جنس کا پتا چلایا جا سکے۔ اس طرح اس ظالمانہ اور غیر اخلاقی ‘ طرز عمل سے بچا جا سکے گا کہ پیدائش کے بعد یا پیدائش سے پہلے ایمبریو کی حالت میں ہی نامولود چوزے کو اس طرح تلف کیا جائے کہ اس تکلیف پہنچے۔