برلن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وباء کورونا وائرس نے جرمنی میں جہاں عام لوگوں کوبری طرح متاثر کیا ہے وہیں چوروں کا بھی خاصا'نقصان‘ ہوگیا لیکن انشورنس کمپنیاں فائدے میں رہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب بیشتر لوگ گھر سے کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے چوروں کو اپنے ہاتھ آزمانے کا موقع کم ملا اور انشورنس کمپنیوں کو پہلی مرتبہ چوری کے لیے سب سے کم ہرجانہ ادا کرنا پڑا۔
جرمن انشورنس انڈسٹری ایسوسی ایشن جی ڈی وی نے بتایا کہ ملک میں جب سے گھروں میں چوری کے واقعات کے اعداد و شمار مرتب کیے جارہے ہیں اس کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب گزشتہ برس سب سے کم چوری کے واقعات درج ہوئے ہیں۔
جی ڈی وی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ 2020 میں چوری کے لیے انشورنس کے دعووں کی تعداد گھٹ کر 85 ہزار رہ گئی جو کہ اس کے پچھلے برس کے مقابلے دس ہزار کم ہے۔ یہ تعداد 1998کے بعد سے، جب چوریوں کے اعداد وشمار مرتب کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا، اس کے بعد سے اب تک کی کم ترین تعداد ہے۔
جی ڈی وی کے سربراہ جورگ اسموزین کا کہنا تھا کہ چوریوں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ یہ رہی کہ لوگ کورونا وائرس کی وبا کے سبب زیادہ تر وقت اپنے گھروں میں موجود رہے۔
انشورنس صنعت کی ایسوسی ایشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس کے نتیجے میں ہرجانہ ادا کرنے کی رقم گھٹ کر 230 ملین یورو رہ گئی جو کہ ایک برس پہلے کے مقابلے میں 70 ملین یورو کم ہے۔ یہ رجحان جرمنی کی تمام سولہ ریاستوں میں پایا گیا۔
اسموزین کا کہنا تھا کہ حالانکہ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی 2015 سے ہی جرمنی میں چوری کے واقعات میں کمی آتی گئی ہے۔ بیشتر مکان مالکان اب زیادہ بہتر سیکورٹی ٹیکنالوجی پر پیسے خرچ کر رہے ہیں اور اس کا انہیں فائدہ بھی ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چوری کی تقریباً نصف کوششیں اس لیے ناکام ہو گئیں کیوں کہ چوروں کو گھروں میں داخل ہونے کے لیے خاطر خواہ وقت نہیں مل سکا۔
جرمنی میں 2008 سے 2015 کے درمیان چوری کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ 2015 میں یہ اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی جب ایک سال کے دوران ایک لاکھ 67 ہزار 136 واقعات درج کرائے گئے تھے، جو گزشتہ برس کے مقابلے تقریباً دو گنا تھے۔