جرمنی میں انوکھی چوری نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا

Published On 18 March,2021 05:19 pm

برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی سے ایک حیران کن خبر نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے جہاں پر صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے ہوٹل میں چوری کا غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہے، گزشتہ ماہ ایک ہوٹل میں واردات کے دوران چوروں سے تجوری نہیں کھلی تھی۔ تاہم اس مرتبہ وہی نامعلوم چور کئی من وزنی تجوری اٹھا کر لے گئے۔

جرمن میڈیا کے مطابق پولیس نے 17 مارچ کے روز بتایا کہ صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں اس جرم کا ارتکاب ترائس کارڈن نامی ایک چھوٹے سے سیاحتی قصبے کے ایک ہوٹل میں کیا گیا۔ واردات کے دوران چوری تقریباﹰ 200 کلو گرام (پانچ من سے زیادہ) وزنی ایک تجوری چرا کر لے گئے۔

پولیس کے مطابق نامعلوم چوروں نے اس ہوٹل کے مرکزی دفتر میں گھس کر وہاں سے ایک بہت بھاری فولادی تجوری اٹھائی اور اسے لے کر ہوٹل کے استقبالیہ سمیت پوری عمارت سے ہوتے ہوئے دروازے تک لائے اور پھر شاید اسے ایک بڑی ٹرانسپورٹ گاڑی میں لاد کر چلتے بنے۔

پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق ملزمان کی تعداد کم از کم بھی تین سے چار تک رہی ہو گی، کیونکہ اتنی بھاری تجوری کو اس کی جگہ سے اٹھا کر دروازے تک لانا ایک دو انسانوں کے بس کی بات تو نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دادی نے اپنی پوتی کو ’جنم‘ دیدیا

مقامی پولیس نے ہوٹل کی انتظامیہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس تجوری میں نقدی کی صورت میں بہت بڑی رقم موجود تھی۔ اس رقم کی مالیت البتہ نہیں بتائی گئی۔

ہوٹل کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں بھی نامعلوم چوروں نے اسی ہوٹل میں چوری کی کوشش کی تھی، لیکن وہ بظاہر اس تجوری کو کھولنے میں ناکام رہے تھے۔ تب اس جرم کی بھی پولیس کو اطلاع کر دی گئی تھی۔

چند ہفتے قبل پیش آنے والے اس واقعے کے فوری بعد پولیس نے موقع واردات سے جو شواہد جمع کیے تھے، ان کے مطابق چوروں نے تب اس بھاری بھرکم تجوری کو ساتھ لے جانے کی کوشش بھی کی تھی، مگر کامیاب نا ہو سکے تھے۔

پولیس نے چوری کی اس دوسری اور پہلی کامیاب واردات کے بعد کہا کہ بظاہر اس کارروائی کے مجرم بھی وہی ہیں جو پہلے تھے۔ اس مرتبہ مگر وہ تعداد میں پہلے سے زیادہ تھے اور اس واردات کے لیے پوری تیاری کے ساتھ ہوٹل میں داخل ہوئے تھے۔ پولیس کی نامعلوم ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔

ترائس کارڈن جرمن شہر کوبلینز کے نواح میں دریائے موزل کی وادی میں ایک چھوٹا سا مگر ہزار سال سے بھی زیادہ پرانا ایک تاریخی قصبہ ہے، جس کی آبادی صرف ڈھائی ہزار کے قریب ہے۔
 

Advertisement