برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی میں ایک کشتی دریافت ہوئی ہے، یہ کشتی جھیل کونسٹانس کی تہہ میں ملی، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے یہ ڈھائی ہزار سال قبل از مسیح دور کی ہے۔ اور یہ آج تک ملنے والی قدیم ترین کشتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی جرمنی میں جھیل کونسٹانس کی تہہ میں ماہرین کو تقریباﹰ ڈھائی ہزار سال قبل از مسیح کے دور کی ایسی کشتی ملی ہے، جو جھیل سے آج تک ملنے والی قدیم ترین کشتی ہے۔ اسے باہر نکالا بہت سست رفتار اور پیچیدہ عمل ہو گا۔ یہ ایک ایسی مقابلتاﹰ پتلی اور لمبی کشتی ہے، جو canoe کہلاتی ہے اور جسے ایک بڑے درخت کے تنے کو کھوکھلا کر کے بنایا گیا تھا۔ تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار سال پرانی اس کشتی کی لکڑی انتہائی نرم ہو چکی ہے اور اسے بڑی احتیاط سے مگر کئی حصوں میں ہی جھیل سے باہر نکالا جا سکے گا۔
جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کی وزارت اقتصادیات نے بتایا کہ اس کشتی کی لمبائی آٹھ میٹر (تقریباﹰ 26 فٹ) ہے اور اسے جھیل سے باہرنکالنے کا کام رواں ہفتے شروع کر دیا گیا۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ کشتی 2400 سال اور 2300 سال قبل از مسیح کے دور میں کسی وقت بنائی گئی تھی۔
اس قدیم ترین کَینُو‘ کی جھیل کونسٹانس کی تہہ میں موجودگی کا ابتدائی اندازہ 2018ء کی پہلی ششماہی میں لگایا گیا تھا، مگر اب حتمی شناخت اور تصدیق کے بعد اسے پانی سے نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت شٹٹ گارٹ میں اعلیٰ حکومتی عہدیدار وولفگانگ رائمر نے بتایا کہ اس ہزاروں برس پرانی کشتی کی لکڑی اتنی نازک ہے کہ اسے سالم شکل میں نکالنا ممکن ہی نہیں۔ اسے جھیل سے باہر لانے کا عمل کئی ہفتے جاری رہے گا۔
بڑے بڑے درختوں کے تنوں کو کھود کر کھوکھلا کرنے کے بعد بنائی گئی کشتیاں اصطلاحاﹰ Dugout Canoes کہلاتی ہیں۔ پانی پر سفر کے لیے بنائے گئی ایسی کشتیاں قبل از تاریخ کے دور میں انسانی آمد و رفت، ماہی گیری اور اشیاء کی نقل و حمل کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔