بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین سے ایک حیران کن خبر آئی ہے جہاں پر والد نے 5 لاکھ کلو میٹر کا سفر اور 24 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد اپنے اغواء ہونے والے بیٹے کو تلاش کر لیا۔
1997 میں بیٹے کے اغوا کے بعد گوو گنگ نے 27 برس کی عمر میں بیٹے کی تلاش کے لیے نوکری چھوڑی اور ملک بھر میں موٹر سائیکل پر بیٹے کو ڈھونڈنے کے لیے نکل گئے۔ موٹر سائیکل پر لگے ایک بڑے سے جھنڈے پر بیٹے کی تصویر تھی۔
5لاکھ کلومیٹر طویل سفر میں ان کو سڑکوں پر ڈاکوؤں سے لڑنا پڑا، وہ پلوں کے نیچے سوتے اور جب ان کے پاس پیسے ختم ہو جاتے تووہ بھیک بھی مانگتے۔ ان کے بیٹے کے اغوا پر 2014 میں چینی بلاک بسٹر فلم ’لاسٹ اینڈ لو‘ بھی بنائی گئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین میں بیٹے کو ڈھونڈنے کے لیے گوو گنگ تینگ نے 5 لاکھ کلومیٹر کا سفر طے کیا، اس دوران ان کو مشکلات کا بھی سامنا رہا۔
گوو گنگ تینگ کا بیٹا دو سال اور پانچ ماہ کا تھا جب اس کو مشرقی صوبے شینڈونگ میں اپنے گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا جہاں وہ کھیل رہا تھا۔
حکام کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سمگلروں نے گوو گنگ تینگ کے بیٹے کو اغوا کرنے کے بعد مرکزی چین میں ایک خاندان کو فروخت کردیا تھا۔
پولیس نے گوو گنگ تینگ کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ نے تصدیق کی ہے کہ ہنان صوبے میں رہنے والا 26 سالہ ٹیچر ان کا بیٹا ہے۔
حکام کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گوو گنگ نے بیٹے کے ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔