سڈنی :(ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں پایا جانے والا منفرد پرندہ "ایکو" جس کی دم گٹار سے مماثلت رکھتی ہے، اور اس کی چیخ وپکار شیرخوار بچے جیسی ہے۔
اس پرندے کو "ایکو" پکارا جاتا ہے، جس کا مطلب گونج ہے۔ یہ پرندہ ارد گرد کے ماحول میں قدرتی اور مصنوعی آوازوں کی نقالی کی اعلیٰ صلاحیت کا حامل ہے۔
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے مطابق دو سب فیملی مینورا اور نوواہولینڈیا کے لائر نام اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ اس کی دم کی شکل ایک موسیقی آلے سے ملتی جلتی ہے جو انگریزی کے حرف’U‘ کے مشابہ ہے جوکہ قدیم یونان میں عام ہے۔
آسٹریلوی دارالحکومت سڈنی کے تارونگا چڑیا گھر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر ایک متاثر کن پرندے کی ویڈیونشر کی ہے جسے لائیو سائنس نے ایک "بدمعاش" قرار دیا ہے۔ ایکو نامی پرندہ کی پکار ایسی ہے کہ نوحہ خوانی کررہا ہو۔ اس کود یکھ اور سن کر ایسے لگتا ہے جیسے کوئی شیرخوار رو رہا ہے۔
Bet you weren t expecting this wake-up call! You re not hearing things, our resident lyrebird Echo has the AMAZING ability to replicate a variety of calls - including a baby s cry!
— Taronga Zoo (@tarongazoo) August 30, 2021
via keeper Sam #forthewild #tarongatv #animalantics pic.twitter.com/RyU4XpABos
تارونگا چڑیا گھر کے ٹویٹ پیغام میں لکھا گیا ہے کہ ایکو پرندہ بچوں کی چیخوں اور رونے چلانے کی نقل کرنا سیکھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس نے مختلف آوازوں کی نقل کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت حاصل کر رکھی ہے۔
آسٹریلوی میوزیم کے مطابق پرندہ نہ صرف بچوں، کتے کے بھونکنے یا دوسرے پرندوں کے چہچانے میں ماہر بلکہ یہ آریوں اور کار کے انجنوں کی آوازوں کی نقل بھی کر سکتا ہے۔
سڈنی کے تارونگا چڑیا گھر کے برڈ یونٹ سپروائزر لیان گولی بوسکی نے دی گارڈین کو بتایا کہ سات سالہ ایکو فائر الارم کی آواز کی نقل اور چڑیا گھر میں تفریح کے لیے آنے والوں کو باہر بھی نکال سکتا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ تقریبا ایک سال پہلے ایکو نے بچوں کے رونے کی آواز کی نقل کرنا شروع کی لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ اس نے ان آوازوں میں کس طرح مہارت حاصل کی کیونکہ چڑیا گھر کورونا کی وجہ سے وزیٹرز لیے بند ہے۔
نیشنل آڈوبون سوسائٹی کے مطابق نر ہارپس اپنی صلاحیتوں کو بنیادی طور پر صحبت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس پرندے کو فزائش نسل کے موسم کے دوران جون سے اگست تک 4 گھنٹے تک گاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔