گبون: (روزنامہ دنیا) چمپانزی غیر معمولی طور پر ذہین ہوتے ہیں لیکن اب ان کے متعلق ایک غیر معمولی پہلو سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک چمپانزی کی جانب سے زخمی ہونے والے چمپانزی کا علاج کرنے کا حیرت انگیز منظر سامنے آیا، 2019 میں گبون میں واقع لونگو نیشنل پارک میں ایک پی ایچ ڈی طالب علم نے دیکھا کہ ایک ماں چمپانزی نے اپنے بچے کے کھلے زخم پر ایک کیڑا پیس کر بطور مرہم لگایا۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کا رجحان چمپانزیوں میں اس سے پہلے نہیں دیکھا گیا تھا، پارک میں سوزی نامی مادہ چمپانزی نے اپنے بچے سیا کے پیر پر ایک کھلا زخم دیکھا۔ اس کے بعد اس نے کچھ دور جا کر مٹھی میں کوئی چیز دبائی اور اسے منہ میں رکھ کر پیسا اور بچے کے زخم پر مل دیا۔ اس کے بعد ایسے کئی واقعات دیکھے گئے اور ریکارڈ ہوئے جس میں چمپانزیوں نے ہوا میں اڑتے کیڑے پکڑے، منہ میں رکھ کر پیسا اور زخموں پر بطور مرہم لگایا۔
اگرچہ ماہرین نے اس سے قبل سانپ، ممالیہ حتی کہ سمجھدار پرندوں کو بھی اپنا علاج خود کرتے دیکھا گیا ہے۔ بعض جنگلی جانور اپنی زبان سے چاٹ کر زخم ٹھیک کرنے کے عمل سے گزرتے بھی دیکھے گئے ہیں مگر کیڑوں سے علاج کا طریقہ ابھی تک چمپانزیوں میں ہی دیکھا گیا ہے۔
ریسرچ کے دوران ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے ماہرین نے کیڑوں کو چمپانزیوں کی فارمیسی قرار دیا، ان کا خیال ہے کہ منہ میں نرم کئے گئے کیڑے زخم پر لگانے سے درد میں کمی ہو جاتی ہے بلکہ جلن جیسی تکلیف دہ صورتحال سے بھی نجات مل جاتی ہے۔
ایک اور مفروضے کے مطابق چمپانزی نے ایسا انسانوں کو کرتے دیکھا اور وہ ان کی نقل کرتے ہوئے اپنے زخمی ساتھیوں کا علاج کرتے ہیں۔ تحقیق کا اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ ایک جانور دوسرے جانور کی مدد کر رہا ہے اور اس کو علم ہے کہ اس عمل سے اس کا ساتھی تکلیف سے نجات حاصل کر لے گا۔ چمپانزیوں کا یوں ایک دوسرے سے تعاون کرنا خالص انسانی عمل ہے جو بعض منفی رجحانات کے مالک انسانوں کیلئے سبق بھی ہے۔