ٹوکیو:(ویب ڈیسک )جاپان کے ایک چڑیا گھر کا سٹاف وہاں موجود دریائی گھوڑے کو برسوں تک نر سمجھتا رہا لیکن سات سال بعد معلوم ہوا کہ یہ مادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے چڑیا گھر کے سٹاف کا کہنا تھا کہ اس مادہ دریائی گھوڑا کی تمام خصوصیات نر دریائی گھوڑے والی تھیں، وہ پانی میں ہو یا خشکی پڑآجائے اس کی حرکات وسکنات سے ایک لمحے کیلئے بھی گمان نہیں ہوتا تھا کہ یہ مادہ دریائی گھوڑا ہے ۔
چڑیا گھر کے سٹاف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دریائی گھوڑے کے جنس کے بارے میں ہمیں شک ہوا تو ہم نے اس کی جنس معلوم کرنے کیلئے طبی معائنہ کرانے کا فیصلہ کیا ، طبی معائنہ کے دوران اس دریائی گھوڑے کا ڈی این اے بھی کرایا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویٹرنری ڈاکٹرز کے طویل دریائی گھوڑے کے معائنے میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ہمارے چڑیا گھر کا دریائی گھوڑا جسے ہم کئی سالوں سے نر سمجھتے رہے وہ مادہ ہے، بعد ازاں ڈی این اے رپورٹ نے دریائی گھوڑے کی جنس تصدیق کردی۔
واضح رہے چڑیا گھر کے اس مادے دریائی گھوڑے کی خبر منظر عام پر آنے پر مقامی اور بین الاقوامی افراد کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، کچھ اسے چڑیا گھر کے سٹاف کی بے وقوفی سے تشبہ دے رہے ہیں کچھ ا سے انسانی سنگین غلطی قرار دے رہے ہیں۔