پراگ : (ویب ڈیسک) جمہوریہ چیک میں دو کوہ پیماؤں کو پہاڑی جنگل کی سیر کرتے ہوئے کروڑوں روپے مالیتی قدیم خزانہ مل گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرقی بوهیمیا کے عجائب گھر نے خزانے کو تحویل میں لے لیا ہے، اس خزانے میں 598 سونے کے سکے، زیورات اور تمباکو کے تھیلے شامل ہیں جن کا وزن 15 پاؤنڈ کے قریب ہے۔
عجائب گھر کے مطابق یہ سکے 1808ء یا پھر 19 ویں صدی کے اوائل کے ہیں، اندازہ ہے کہ انہیں 1921ء کے بعد زمین میں دفن کیا گیا، ان میں فرانس، بیلجیئم، سلطنت عثمانیہ اور سابقہ آسٹریا و ہنگری کے کرنسی سکے شامل ہیں۔
شعبہ آثار قدیمہ کے سربراہ میروسلاو نوواک نے بتایا کہ جب کوہ پیماؤں نے اس خزانے کو دکھایا تو میرے ہوش اڑ گئے، یہ ذخیرہ نہایت ہی نایاب ہے، سکوں پر موجود نشان ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں 1918ء سے 1992ء کے دوران سابقہ یوگوسلاویہ میں استعمال کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
میروسلاو نوواک کا کہنا ہے کہ ہمیں باقی اشیا کا تجزیہ کرنا ہو گا لیکن قیمتی دھاتوں کی موجودہ قیمت کے مطابق اس دریافت کی ابتدائی مالیت 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر ہو سکتی ہے، اس بات کی تحقیق جاری ہے کہ یہ خزانہ پہاڑ کے دامن میں کس طرح دفن ہوا۔
اس خزانے کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر نازی فوجیوں نے روسی افواج کی پسپائی کے دوران یہ خزانہ چھپایا ہو گا۔
قانون کے مطابق خزانے کو تلاش کرنے والے خوش نصیب کوہ پیماؤں کو اس خزانے کا تقریباً 10 فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔