دہلی: (ویب ڈیسک) ترقی کے تمام دعووؤں کے باوجود مایوسی، بھارتی تعلیمی اداروں میں طلبہ کی خودکشی کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت میں طلبہ میں خودکشی کے واقعات اب غیرمعمولی نہیں رہے۔ غیر یقینی مستقبل اور دیگر اسباب کی وجہ سے ہر ایک گھنٹے میں ایک طالب علم اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے مجبور ہو رہا ہے۔ زیادہ تر خودکشی کرنے والے طالبعلم ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق طلبہ کے خودکشی کے مختلف اسباب ہیں۔ تاہم پڑھائی کا دباؤ اور غیر یقینی کیریئر سب سے اہم ہیں۔ بعض طلبہ ریگنگ کی وجہ سے پریشان ہوکر اپنی زندگی کو ختم کر لینے کا انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں، جب کہ طالبات چھیڑ خانی سے تنگ آکر خود اپنی جان لے لیتی ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں ریگنگ اور چھیڑخانی دونوں ہی قابل تعزیر جرائم ہیں، تاہم تعلیمی ادارے اپنی بدنامی کو چھپانے کے لیے ایسے جرائم پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور ملزم بڑی مشکل سے قانون کی گرفت میں آ پاتے ہیں۔ بھارت میں جرائم کے اعدادو شمار جمع کرنے والا ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر روز بیس سے زائد طلبہ خودکشی کر لیتے ہیں۔ گویا کہ تقریباً ہر ایک گھنٹے میں ایک طالب علم اپنی زندگی کا چراغ گل کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔