پشاور: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے طالبان امن مذاکرات میں افغان حکومت کی شمولیت کی خواہش رد کر دی گئی اور طالبان نے مذاکرات کا مقام تبدیل کرکے قطر میں منعقد کرنا مطالبہ بھی کر دیا۔
امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت یافتہ افغان حکومت کو مذاکرات کی نشست پر جگہ ملنے کے عالمی دباؤ کے باوجود طالبان رہنماؤں نے کابل کی براہ راست بات چیت کی پیش کش کو ٹھکرا دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے جنہیں طالبان کے رہنماؤں اور امریکا کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کے درمیان غیر ملکی افواج کے انخلا اور 2019 میں ممکنہ جنگ بندی پر بحث کے لیے عمل میں لایا جانا تھا۔
افغانستان میں مقیم سینئر طالبان رہنما نے کہا کہ ’ہمیں آئندہ ہفتے ریاض میں امریکی حکام سے ملاقات کرنی تھی اور گزشتہ ماہ ابو ظہبی میں بھی نامکمل رہ جانے والے امن مرحلے کو بھی آگے بڑھانا تھا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام چاہتے ہیں کہ ہم افغان حکومت کے وفد سے ملاقات کریں، جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے اور اس لیے ہم نے سعودی عرب میں اس ملاقات سے منع کردیا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ طالبان مذاکرات کے مقام کو تبدیل کرکے اسے قطر میں کروانا چاہتے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ ان کی تنظیم نے سعودی عرب میں ملاقات سے منع کر دیا ہے تاہم انہوں نے ملاقات کے نئے مقام کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔