کابل: (ویب ڈیسک) شام اور عراق میں پسپائی اختیار کرنے اور خلافت کے خاتمے کے بعد داعش کے عسکریت پسندوں کا افغانستان آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے مطابق افغانستان میں قدم جمانے اور حملوں کو جاری رکھنے کے لیے شدت پسندوں کی بڑی تعداد افغانستان آ رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلافت کے خاتمے کے بعد داعش کے دہشتگردی علاقائی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے تگ و دو میں ہیں۔ افغانستان میں چند حملوں میں داعش کے کردار بھی سامنے آئے ہیں۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار جن کا تعلق خفیہ ایجنسی سے ہے نے بتایا کہ داعش کے کچھ ارکان کے یہاں پہنچنے کی اطلاعات ہیں انہوں نے خدشہ کا اظہار کیا کہ شدت پسندوں پر دبائو بڑھانا ہو گا ورنہ یہ ایک بہت بڑا حملے کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
افغانستان میں موجود داعش میں یورپی عسکریت پسند بھی شامل ہو چکے ہیں جن میں کئی برطانوی اور فرانسیسی شہری بھی ہیں۔ غیرملکی عسکریت پسندوں کی افغانستان میں موجودگی طالبان کیساتھ امن معاہدے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابوبکر البغدادی زندہ، ویڈیو منظر عام پر آ گئی
یاد رہے کہ داعش کے ابوبکر البغدادی زندہ ہیں ان کی 5 سال کے بعد پہلی بار ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش کا سربراہ شام کے کسی علاقے میں چھپا ہوا ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ داعش کے سربراہ رائفل بندوق کے ساتھ دیوار کیساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ جاری کی جانے والی ویڈیو 40 سکینڈ کے قریب ہے۔