لندن: (ویب ڈیسک) لندن کی معروف شاہراہ آکسفورڈ سٹریٹ کی فضا آزادی کشمیر کے نعروں سے گونج اٹھی۔ کشمیریوں نے برطانوی نشریاتی ادارے اور امریکی نشریاتی ادارے کے باہر مظاہرہ کیا۔
دنیا نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے دنیا بھر میں کشمیری احتجاج کر رہے ہیں، ایشیا، یورپ، امریکا سمیت عالمی دنیا میں کشمیریوں کی آزادی کے لیے ریلیاں اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں جبکہ یورپی یونین، امریکا، یورپ، ترکی، او آئی سی، انسانی حقوق کی عالمی تنظمییں سمیت دیگر عالمی دنیا بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد وہاں کے حالات پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
آج بھی برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی معروف شاہراہ آکسفورڈ سٹریٹ کی فضا ایک مرتبہ پھر آزاد کشمیر کے نعروں سے گونج اُٹھی، کشمیری شہریوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اور امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے دفاتر کے مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لندن ایک مرتبہ پھر بھارت مردہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھا
مظاہرین نے بی بی سی کے دفاتر کے باہر سے شروع ہو کر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے دفاتر کی طرف مارچ کیا۔ اس دوران کشمیریوں کے حق میں بلند شگاف نعرے بھی لگائے۔
مظاہرین نے نعرے لگائے کہ سی این این جاگے، مظاہرے کے دوران شہریوں نے نعرے لگائے کہ ’’کشمیر میں مظالم بند‘‘اور ’کشمیر میں قتل و غارت‘‘ بند کرو۔
اس سے قبل 3 ستمبر کو بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد لندن کی سڑکوں میں مظاہرہ کیا گیا تھا، مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی اورمظاہرین نے ’’ہم کیا چاہتے آزادی‘‘، ’’کشمیر کو انصاف چاہیے‘‘، ’’مودی مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ پورا شہر بلند شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کو گھیر لیا۔
لندن میں ’’کشمیر فریڈم مارچ ریلی‘‘ نکالی گئی، اس ریلی میں شرکت کے لیے برطانیہ بھر سے ہزاروں کی تعداد میں شہری مختلف جگہوں سے بڑی تعداد میں کوچز میں بیٹھ کر آئے، پارلیمنٹ اسکوائر پر احتجاج کے بعد شرکاء ریلی کی شکل میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف روانہ ہوئے جس کے باعث شہر کی سڑکوں کا بدترین ٹریفک جام ہوا۔
مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور ایک ماہ سے کرفیو لگانے پر نعرے لگائے گئے، یہ مظاہرہ لندن کی پارلیمنٹ سے شروع ہوا اور بھارتی ہائی کمشن کے باہر ختم ہوا، ریلی میں مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے بہن بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔
مظاہرین کی جانب سے گرمجوشی اور بلند شگاف نعروں نے ماحول کو گرما دیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت فی الفور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال اور کرفیو ختم کرے۔ عالمی تنظیمیں ویسا کردار نہیں کر رہیں جیسا انہیں کرنا چاہیے۔
اس مارچ کا اہتمام کشمیریوں اور برطانیہ میں رہنے والی دائیں بازو کی تنظیموں نے کیا۔ مظاہرین نے گاندھی کے مجسمے کو بھی کشمیر کا پرچم تھما دیا۔ احتجاج میں پاکستانی اور کشمیری شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ مقبوضہ کشمیر کے حق میں اور بھارت مخالف ریلی کے روٹ پر ٹریفک جام ہو گئی تھی۔
مارچ کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے بدترین تشدد سے متاثرہ افراد کی تصاویر اور بینرز اٹھا رکھے تھے، وادی میں بھارتی افواج کی جارحانہ کارروائیوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی جاتی رہی۔
یاد رہے کہ لندن میں کشمیریوں کے مظاہرے کے دوران 15 ارکان پارلیمنٹ نے 10 ڈاوننگ سٹریٹ پر پٹیشن پیش کی۔ پٹیشن میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔