تہران: (دنیا نیوز) عراق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران سفارتخانے نذر آتش کرنے کے بعد امریکا کی طرف سے دھمکی آمیز بیان کے بعد ایران نے سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق ایران کے خلاف امریکا کی دھمکی آمیز زبان کے بعد تہران نے سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرلیا، عراق میں امریکی حملے کے خلاف ایران نے سوئٹزر لینڈ کے ناظم الامور دفتر خارجہ طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں مظاہرین کا امریکی سفارتخانے کے باہر شدید احتجاج، پرچم نذرآتش
یاد رہے کہ امریکا ایران کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں، سفارتی تعلقات نہ ہونے کی بنیاد پر سوئٹزر لینڈ تہران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی ایران نے سوئز حکام سے امریکی بیانات کے خلاف بھر پور احتجاج کیا، امریکا کے پڑوسی ملک عراق میں حملہ جنگ اکسانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ، دونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ذمہ دار قرار دیدیا
واضح رہے کہ امریکا کے ایک کانٹریکٹرز کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے عراق میں ایران نواز ملیشیا پر حملہ کیا تھا جس کے بعد 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے، عراق کے شہر بغداد میں ہزاروں مظاہرین اور ملیشیا کے جنگجوؤں نے امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہو کر پرتشدد احتجاج کیا تھا اور مظاہرین سفارت خانے کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انتباہی انداز میں ایران کو کہا تھا کہ کو اس حملے میں ہونے والے کسی بھی جانی اور مالی نقصان کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مارک اسپر کا کہنا تھا کہ عراق کے جس علاقے میں سفارتخانے پر حملہ ہوا ہے وہاں 750 سپاہیوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ اپنی عوام کے مفادات کا دنیا میں ہر جگہ تحفظ کرے گا۔