بغداد: (دنیا نیوز) مظاہرین نے مطالبات پر عملدرآمد کے لئے ایک ہفتے کی مہلت ختم ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ حکومت مخالف احتجاج کے دوران 2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق عراق میں ایک مرتبہ پھر احتجاج پر تشدد شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، سکیورٹی حکومت کی طرف سے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس سمیت براہ راست فائرنگ کی۔ بغداد میں حکومت مخلاف مظاہروں میں 3 افراد ہلاک جبکہ چودہ زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے استعمال کے بعد براہ راست فائرنگ کے بعد ایک شہری کی ہلاکت سر میں گولی لگنے جبکہ دوسرے کی آنسو گیس شیل سے ہوئی۔
الجزیرہ کے مطابق بصرہ میں مظاہرین نے فورسز پر گاڑی چڑھا دی جس کے بعد دو پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پیٹرول بم بھی پھینکے گئے۔
دوسری طرف حکومت کی طرف سے ان ہلاکتوں کی تاحال تصدیق نہیں کی گئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے متعدد شہروں میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر اہم شاہراہیں بند کر دیں، مظاہرین نے مطالبات پر عملدرآمد کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی جو پیر کو ختم ہوگئی۔
مطالبات میں سرفہرست سیاسی جماعتوں کے کوٹے اور سیاسی شخصیات سے دور ایک عارضی حکومت تشکیل دینا، قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اجرا اور مظاہرین کے قتل اور کارکنان کے اغوا کی تحقیقات کرانا ہے۔
دوسری طرف عراقی سکیورٹی میڈیا نے باور کرایا ہے کہ بغداد کی کارروائیوں کا مقصد اُن تمام راستوں کو کھول دینا ہے جن کو مظاہرین نے بند کرنے کی کوشش کی۔ عراقی سیکورٹی فورسز نے راستے بند کرنے کی کوشش کرنے والے ایک گروپ کو حراست میں لے لیا۔
جنوبی عراق میں ذی قار اور دیوانیہ کے صوبوں میں مظاہرین کفن پہن کر سڑک پر نکلے۔ انہوں نے باور کرایا کہ مظاہروں کے لیے سرکاری لباس ہے۔ بابل اور واسط کے صوبوں میں بھی مظاہرین نے آج سکولوں اور سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا ہوا ہے۔