بغداد: (ویب ڈیسک) عراق میں امریکی سفارتخانے کے باہر دھرنا ختم کردیا گیا، دھرنے کا اختتام عراقی ملیشیا حشد الشعبی کے حکم پر ہوا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفارتخانے کے باہر ہونے والے دھرنا کو حشد الشعبی کے حکم پر ختم کر دیا گیا جبکہ ٹرک کے ذریعہ امریکی سفارت خانے سے ٹینٹ اور رکاوٹیں ہٹالی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی دھمکی آمیز بیان، سوئس سفارتکار کی ایرانی دفتر خارجہ طلبی، شدید احتجاج
عراق میں ایران نواز حسدالشعبی مظاہرین پر امریکی حملے کے بعد امریکا کیخلاف احتجاج جاری ہے، بغداد میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے ہیں اور عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے امریکا کے پرچم جلائے۔
اے ایف پی کے مطابق آج بھی مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے باہر 50 خیمے اور عارضی ٹوائلٹ بنائے ہیں۔ مظاہرین میں سے بعض نے فوجی لباس پہن رکھا ہے اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں مظاہرین کا امریکی سفارتخانے کے باہر شدید احتجاج، پرچم نذرآتش
اے ایف پی کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے عمارت کے اندر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس سے شیلنگ کی۔ شیلنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنھیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مظاہرین میں شامل ایک شہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پوری رات اسی جگہ گزاری ہے۔ اس وقت تک یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک امریکی یہ جگہ چھوڑیں اور ہم سفارت خانے میں داخل ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ، دونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ذمہ دار قرار دیدیا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزیرہ کے مطابق امریکہ نے عراق میں ایران کے حامی مظاہرین کے اپنے سفارتخانے پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں مزید افواج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ 750 امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے باہر رات گزارنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس فائر کی۔
دوسری طرف عراق میں حشد الشعبی ملٹری فورس نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر ہونے والا احتجاج ختم کر دیں۔ جس کے بعد حشد الشعبی کے حکم پر مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔